اذان شیطان اور کراؤناوبا
اذان اور شیطان
1۔ اہلسنت علماء نے ”کراؤناوبا“ کو ٹالنے کے لئے 10بجے اذانیں، نمازکیلئے نہیں بلکہ اذان کے کلمات میں برکت ہے اور غم ٹالتے ہیں، دینے کا کہا اور اہلحدیث علماء نے کہا کہ مقررہ وقت میں اجتماعی طور پر اذانیں دینا کہاں سے ثابت ہے۔ اس پر ایک طرف تواجتماعی اذان پر”بحث“ چھڑ گئی اور دوسری طرح ”اسپیکر“ پر عوام پانچ پانچ اذانیں دس بجے دینے لگی۔یہ بھی کہا جانے لگا کہ شیطان کو اذان پسند نہیں ہے، اسلئے ہر ایک کو شیطان بنایا جانے لگا لیکن قانون یا اصول نہیں سکھایا گیا۔
2۔ پریشانی یا وبا کو ٹالنے کے لئے آپ مقررہ وقت پر نہیں بلکہ جس وقت چاہیں، اذان کے علاوہ کئی سو کام کر سکتے ہیں جو حضورﷺ سے ثابت ہوں یعنی نفل پڑھیں، دعا کریں، وظیفے جیسے لا حول ولا قوۃ الا باللہ کا وظیفہ، حضورﷺ کا ذکر (میلاد)، انبیاء اولیاء صحابہ کرام کا ذکر(گیارھویں یا دن منانا)، تعویذ بچوں کو باندھ دیں، ملازمین کوکام نہ ہونے کے باوجود تنخواہیں دیں وغیرہ وغیرہ۔
3۔ ہم نے کوئی اذان نہیں دی اسلئے کہ ہمارا عقیدہ ہے کہ ”وبا“ اللہ کریم کے حُکم سے آئی ہے اور اُس کے حکم کے بغیر نہیں جائے گی۔البتہ وبا میں ہم نے اپنے فرائض پورے رکھے اور ساتھ ساتھ میں اپنے دوستوں کی اپنی استطاعت کے مطابق مالی مدد بھی کرتے گئے تاکہ ان کو پریشانی نہ ہو۔
4۔ ہمارا عقیدہ ہے کہ 24گھنٹوں میں ایسا کوئی لمحہ نہیں ہے جس میں اللہ کریم نیک اعمال کرنے والی کی “مدد” رحمت، برکت، بخشش، نور، تجلی، خوشی دے کر نہ کرتا ہو اور بُرے اعمال کرنے والے کی “مدد” نحوست، بد بختی، پریشانی، الا بلا، بدروح کے ذریعے نہ کرتا ہو۔ اسلئے یہ بات یاد رہے کہ ہر نیکی کا کام بلا ٹالتا ہے پھر سُن لیں ہر نیکی کا کام بلا ٹالتا ہے۔ یہ سب انفرادی اعمال ہیں اور جب سب نیکی کا کام روزانہ کریں گے توسمجھیں یہ خود بخود اجتماعی ہو جائے گا۔
5۔ اہلسنت پر الزام ہے کہ یہ مقررہ وقت میں قل و چہلم، میلاد، اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد صرف کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، جنازے کے بعد دُعا، قبر پر اذان، گیارھویں شریف، عرس، تین نام کے نعرے (یا رسول اللہ، یا علی، یا غوث الاعظم مدد)لگاتے ہیں۔یہ دین میں اضافہ اور بدعت ہے۔
6۔ ہم اس پیج پر قانون کے مطابق یہ اعلان کرتے ہیں کہ یہ سارے کام بالکل ضروری نہیں ہیں بلکہ قانون یہ تھا کہ درود کسی وقت بھی منع نہیں اسلئے اذان سے پہلے بھی منع نہیں، البتہ آپ اذان سے پہلے قل ھو اللہ احد بھی پڑھ سکتے ہیں کوئی منع نہیں۔ نماز کے بعد کلمہ پڑھنے سے بہتر اللہ اکبر کہنا ہے کیونکہ حدیث سے ثابت ہے۔ جمعہ کے بعددرود و سلام پڑھا جا سکتا ہے اوردرود و سلام جمعہ سے پہلے بھی پڑھا جا سکتا ہے۔قبر پر اذان والے کلمات پڑھنا کوئی منع نہیں البتہ قبر پر کچھ اور پڑھنا بھی منع نہیں۔ جنازے کے بعد دُعا منع نہیں بلکہ جنازے سے پہلے بھی دُعا منع نہیں اسلئے پہلے کر نے میں بھی حرج نہیں۔
7۔ قل و چہلم، گیارھویں، میلاد، عرس یہ سب کے سب اجتماعی طور پر ایصال ثواب کہلاتے ہیں، لفظوں کو چھوڑیں ان کا اصل مقصد قبر کی زیارت، غریبوں کو کھانا کھلانا، قرآن خوانی اور دعا کر کے والدین اور اولیاء کرام کو ایصالِ ثواب کرنا یا حضورﷺ کو تحفہ نذرانہ پیش کرنا ہے۔
8۔ اعینونی یا عباد اللہ الصالحین حدیث کے مطابق کسی بھی زندہ یا وصال کرنے والے نیک بندے کا نعرہ لگانا ایسا ہے جیسے اُس کا وسیلہ دعا میں ڈالنا، یہ اہلسنت کی تشریح ہے۔ اسلئے سارے موجودہ دور میں تین نعرے لگانا بند کر دیں بلکہ ہر نیک زندہ اور وصال کرنے والے کا نعرہ لگا کر بتائیں کہ قانون کیا ہے۔ اہلحدیث حضرات اگر زندہ کے وسیلے کے قائل ہیں تو وبا کو دور کرنے کے لئے کسی نیک زندہ کا وسیلہ ڈال کر سب کو سکھائیں تاکہ وبا بھی دور ہو جائے اور سمجھ بھی آ جائے۔
9۔ کسی بھی جماعت میں رہیں ہمیں کوئی مسئلہ نہیں مگرتینوں جماعتیں (بریلوی، دیوبندی، اہلحدیث) آپس میں لڑنے کی بجائے سب عوام کو یہ اصول سمجھائیں۔ اگر اصول کا علم بھی ہے اور پھر بھی جماعتیں آپس میں لڑ رہی ہیں تو مذہب کا اللہ ہی حافظ ہے۔
اہلسنت: ہر مسلمان یا جماعت جو حضورﷺاور صحابہ کرام کے طریقے پر چلتی ہے اُسے اہلسنت کہتے ہیں۔ اس طریقے سے 72 فرقے نکل کر علیحدہ جماعتیں بن جائیں گے۔ دیوبندی علماء کی چار عبارتوں پر کفر کا فتوی 36اہلسنت علماء کرام نے دیا اُس سے توبہ کر لیں تو اہلسنت ہیں۔ بریلوی علماء مستحب اعمال (اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، قل و چہلم، قبر پر اذان، میلاد، عرس، جنازے کے بعد دُعا) نہ کرنے والے کو جو عوام وہابی یا دیوبندی کہہ رہی ہے اُس کے بارے میں فتوی دیں کہ ایسی عوام اہلسنت نہیں ہے۔ اہلحدیث تقلید کو بدعت و شرک نہ کہیں بلکہ یہ بتا دیں کہ انہوں نے چار امام کو چھوڑ کو کس”امام“ کی کیوں تقلید کی ہے؟