قیامت کی نشانیاں اور ہم

قیامت کی نشانیاں اور ہم
میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ ہر مسلمان قیامت کی نشانیاں کیوں جاننا چاہتا ہے، قیامت اُس وقت تک نہیں آئے گی،جب تک ایک بھی بندہ خلوص سے اللہ اللہ کر رہا ہے۔اسلئے ہر وہ بندہ جو زانی، شرابی، چور، خائن، ڈاکو، جواری، رشوت خور، ظالم وغیرہ نہیں ہے، حقوق اللہ اور حقوق العباداپنی طاقت کے مطابق پورے کر رہا ہے، اُس کے ہوتے ہوئے قیامت نہیں آئے گی۔
1۔البتہ قیامت کی علامات میں سب سے پہلی علامت حضورﷺ کا اس دُنیا میں تشریف لانا کیونکہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں۔ قیامت اور حضورﷺ ساتھ ساتھ ہیں۔اسلئے قیامت کبھی بھی آ سکتی ہے۔
2۔ اولاد نا فرمان ہو جائے گی، بیٹیاں تک ماں کی نافرمانی کریں گی (نافرمانی کی بنیادی وجہ”اولاد“ نہیں بلکہ جاہل والدین ہیں جو اپنی اولاد کو دین نہیں سکھاتے بلکہ دُنیاکی کمائی پر لگاتے ہیں)۔
3۔ علم اُٹھ جائے گا اور جہالت عام ہو جائے گی (علماء حق بیان نہیں کریں گے اور سچ بولنے والوں کومتعصب، مطلبی، مافیا، دونمبر مذہبی عوام اور علماء بولنے نہیں دیں گے)۔
4۔ دین کا علم لوگ دنیا کمانے کے لئے حاصل کریں گے (مسجد کا امام ہر ایک کو امام نہیں بنائے گا، پیر اپنے بیٹوں کے سوا کسی کو گدی نشین نہیں بنائے گا، علماء عقائد اہلسنت کی پہچان نہیں کروائیں گے)۔
5۔ نااہل لوگ امیر اور حاکم بن جائیں گے اسلئے اُن کے فیصلوں سے عوام کو نقصان ہو گا۔
6۔ شراب، زنا، رقاصائیں، گانے بجانے والے عام ہوں گے (اس کی بنیادی وجہ میڈیا ہے کہ عوام کو اسطرف لگا کر انہوں نے کمائی کرنی ہے اور سب ریٹنگ کے چکر میں جہنم کمائیں گے)۔
7۔ لوگ اُمت کے پہلے بزرگوں کو برا بھلا کہنے لگیں گے (رافضیت سے یہ کام شروع ہوا اور انہوں نے صحابہ کرام کو برا بھلا کہنا شروع کر دیا، وہابی علماء نے 625سالہ ملک حجاز کے اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کو بدعتی و مُشرک کہا۔ اب پیسہ رافضیوں سے علماء کو ملے یا خارجیوں سے علماء کو ملے، اہلسنت وہی ہو گا جس کے عقائد ملک حجاز کے اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کے متفقہ عقائد پر ہوں گے کیونکہ 1924سے پہلے ہم سب ایک تھے۔ دیوبندی، اہلحدیث، تفضیلی،خارجی، محمدی، سلفی، توحیدی وغیرہ سب اس کے بعد آئے ہیں)۔
8۔ سسٹم کو کرپٹ لوگ چلائیں گے اور ایماندار لوگ مجبور ہو جائیں گے(البتہ برائی اسلئے زیادہ نہیں کہ بُرے لوگ زیادہ ہیں بلکہ اسلئے زیادہ ہے کہ اچھوں نے بولنا بند کر دیا ہے)۔
9۔ دین پر چلنا ایسے ہو جائے گا جیسے انگاروں پر چلنا(کون ساری دنیا کے سامنے مولوی بنے؟)
10۔ قیامت سے پہلے حضورﷺ کی امت میں 30بڑے کذاب (جھوٹے) اور دجال آئیں گے، ہر ایک نبوت کا دعوی کرے گا حالانکہ حضورﷺ آخری نبی ہیں۔
11۔ قیامت کی نشانیوں میں سخت قسم کے عذاب یعنی سُرخ آندھیاں چلنا، آسمان سے پتھر برسنا، لوگوں کا زمین میں دھنسنا، لوگوں کی شکلوں کا مسخ ہو جانا بھی شامل ہے۔
12۔ قیامت کی نشانیوں میں دھواں، دجال، زمین سے جانور کا نکل کر لوگوں کی پیشانیوں پر کافر یا مومن لکھنا، سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، امام مہدی کا تشریف لانا، حضرت عیسی علیہ السلام کا آسمان سے اُترنا، یاجوج ماجوج قوم کا نکلنا، زمین کا مشرق، مغرب اور عرب میں دھنسنا، یمن سے آگ کا ظاہر ہونا۔
اہلسنت: ہر مسلمان یا جماعت جو حضورﷺاور صحابہ کرام کے طریقے پر چلتی ہے اُسے اہلسنت کہتے ہیں۔ اس طریقے سے 72 فرقے نکل کر علیحدہ جماعتیں بن جائیں گے۔ دیوبندی علماء کی چار عبارتوں پر کفر کا فتوی 36اہلسنت علماء کرام نے دیا اُس سے توبہ کر لیں تو اہلسنت ہیں۔ بریلوی علماء مستحب اعمال (اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، قل و چہلم، قبر پر اذان، میلاد، عرس، جنازے کے بعد دُعا) نہ کرنے والے کو جو عوام وہابی یا دیوبندی کہہ رہی ہے اُس کے بارے میں فتوی دیں کہ ایسی عوام اہلسنت نہیں ہے۔