عوام اور امام

780
0
Share:

عوام اور امام

1۔ مسجد کے امام صاحب اپنے گاؤں چلے جاتے یا کہیں کام سے گئے ہوتے تو مسجد میں کئی داڑھی والے مسلمان “امام“ نہ بنتے۔ اُن سے پوچھا کہ آپ نمازیں پڑھ رہے ہو، اذانیں بھی دے رہے ہو لیکن نماز کی ”امامت“ کیوں نہیں کرواتے۔ جواب دیتے کہ ”امام“ نے سب کی نمازوں کا بوجھ اُٹھانا ہوتا ہے، اسلئے ہم سے یہ کام نہیں ہوتا۔ کیا واقعی ایسا ہے؟

2۔ کسی بھی مسجد کے امام صاحب نے کبھی بھی مسجد میں آنے والی ”عوام“ کو یہ نہیں کہا کہ تم سارے کے سارے مسائل سیکھ کر “امام“ بن سکتے ہو۔ اگر ”امام“ عوام کے اندر شوق پیدا نہ کرے تو اس کا مطلب ہے کہ ”امام“ نے ”عوام“ کو نماز نہ سکھائی اور اس کا جواب کل امام دے گا؟

3۔ پیر حضرات کی کرامات سُنانے والوں نے کبھی یہ نہیں بتایا کہ پیر کی شرائط میں کرامات، کشف یا مستجاب الدعوات ہونا نہیں ہے بلکہ پیر حضرات خود صبر، شکر، توکل کے ساتھ ”مقامِ رضا“ کے مالک ہوتے ہیں۔ جس پیر نے مرید کو صبر، شُکر، توکل، کی تعلیم نہیں دی اُس نے بھی مرید کا وقت ضائع کیا۔ جن علماء نے کبھی پیر کی نشانیاں عوام کو نہیں سکھائیں اور لاکھوں عوام بڑی بڑی گدیوں کے پیر حضرات جو کہ بے بنیاد مذہب یعنی رافضیت پر ہیں ان کے مرید ہو کر گمراہ ہو گئے اس کے ذمہ دار علماء ہیں۔ کیاٹھیک نہیں؟

۱۔ دیوبندی حضرات سے کہا کہ میں مزاروں پر نہیں جاتا، میلاد نہیں مناتا، قل و چہلم کی حقیقت جانتا ہوں، اذان سے پہلے درود پڑھنا نہیں چاہتا، نماز کے بعد اللہ اکبر کہتا ہوں، جمعہ کے بعد سلام نہیں پڑھتا بلکہ اپنے گھر میں جا کر سنتیں اور نوافل ادا کرنا پسند کرتا ہوں لیکن آپ کے پیچھے نماز اسلئے نہیں ادا کرتا کہ دیوبندی علماء کی چار عبارتوں پرکفر کا فتوی حق مانتا ہوں کیونکہ وہ میرے نبی کریمﷺ کی شان میں گستاخی ہیں کیونکہ ہم نے دیوبندی علماء کی ساری کتابوں یعنی المہند، شہاب ثاقب، سیف یمانی، عبارات اکابر دین، حسام الحرمین کا تحقیقی جائزہ کا رد جو بریلوی اہلسنت علماء نے لکھا ہے پڑھ لیا ہے مگر دیوبندی علماءتوبہ کرنے کو تیار نہیں۔

۲۔ بریلوی علماء سے کہاکہ دیوبندی کی چار عبارتوں کو کفریہ مانتا ہوں لیکن جن اعمال کو ”مستحب“ (اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، قل و چہلم، میلاد، عرس، جنازے کے بعد دُعا) کہا جاتا ہے، ہم اُن کو بدعت نہیں کہتے مگر کرنا نہیں چاہتے البتہ بریلوی مساجد میں یہ فرض ہیں۔ بریلوی اہلسنت علماء نے کہا ہم نے تو اس کو فرض قرار نہیں دیا۔اہلسنت علماء یہ اعمال چند ماہ کے لئے اپنی عوام کو بند کرنے کا کہیں یا ان کا طریقہ بدل دیں تو ”بدعت و شرک“ کا الزام ختم ہو جائے گا۔

۳۔ اہلحدیث حضرات150سال پہلے وجود میں آئے، تقلید کو بدعت و شرک کہتے ہیں صرف اتنا بتا دیں کہ کس ”امام“ کی تقلید میں ایسا کہتے ہیں اور کس دور میں کس ”محدث“ نے ان کو محمدی نماز سکھائی۔

5۔ حضورﷺ نے فرمایا تھا کہ دین اسلام سے 72فرقے نکل جائیں گے، اسلئے ہمیں علم ہونا چاہئے کہ جو 72فرقے نکل جائیں گے تو اُن کو اسلام میں کیسے داخل کرنا ہے۔ دیوبندی چار کفریہ عبارتوں سے توبہ کر لیں تو اہلسنت ہیں۔ اہلحدیث تقلید کو بدعت و شرک نہ کہیں بلکہ یہ بتا دیں کہ انہوں نے چار امام کو چھوڑ کو کس”امام“ کی کیوں تقلید کی ہے؟ بریلوی علماء فتوی دے دیں کہ مستحب اعمال کو فرض سمجھ کر کرنے والے یا وہ عوام جو مستحب اعمال نہ کرنے والوں کو دیوبندی اور وہابی کہتی ہے وہ اہلسنت نہیں ہے تو کل قیامت والے دن عوام کی ذمہ داری سے نکل جائیں گے ورنہ ذمہ دار ہیں۔

سچ: اگر ہم سچے ہیں تو پھر جماعتیں غلط اور اگر ہم جھوٹے ہیں تو سب جماعتیں ہماری اصلاح کر دیں۔ عوام بھی اگر اصلاح نہیں چاہتی تو کل قیامت والے دن ذمہ دار ہے۔

Share:

Leave a reply