بدعت و شرک

بدعت و شرک
بدعت و شرک کا نعرہ جناب محمد بن عبدالوہاب صاحب نے لگایا کیونکہ اُن کے نزدیک مُلک حجاز کے 625سالہ اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کے”متفقہ قانون“ غلط تھے۔محمد بن عبدالوہاب1703میں پیدا ہوکر 1792میں فوت ہوئے۔ سعود خاندان سے معاہدہ کیا کہ جب بھی سعودی حکومت آئے گی تو وزارت مذہبی امور آل وہاب کی ہو گی۔ آل سعود نے 1924میں مُلک حجازپر قبضہ کیا اور اُس کا نام سعودی عرب رکھا۔ آل وہاب نے اہلسنت علماء (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کو بدعتی و مُشرک کہہ کہ چار مصلے اُٹھا کر ایک وہابی مصلہ رکھ دیا مگر نماز حنبلی مسلک کے مطابق ادا کی۔
تقلید: وہابی علماء کے ماننے والی ساری جماعتیں صرف یہ بتا دیں کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے دور کے بعد تقلید شروع ہو گئی تھی، احادیث میں اختلاف کی وجہ سے چار ائمہ کرام میں اختلاف ہوا،600سال آپس میں مسائل پر لڑتے رہے، اسلئے شاہ بیبرس نے اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) سے مذہبی انتشار دور کرنے کے لئے متفقہ قانون بنانے کو کہا کیونکہ اچھی حکومت ہی ایسا کام کر سکتی ہے،اہلسنت علماء کرام نے متفقہ طور پر”تقلید“ کا قانون منظور کیا، عوام اپنے اپنے علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کی پیروی کرے گی۔
چار مصلے: چار مصلوں کو پوسٹ پر لگی تصویر سے سمجھیں۔ ساری دُنیا میں چار امام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کے ماننے والے اپنے مُلک میں حنبلی، شافعی، مالکی، حنفی طریقے سے نماز ادا کرتے اور صرف خانہ کعبہ میں چار مصلے (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) رکھ دئے گئے تاکہ تمام حاجی اپنے اپنے طریقے کے مطابق اپنے اپنے امام کعبہ کے پیچھے نماز ادا کریں اور خانہ کعبہ میں اُس وقت چار امام تھے۔
پراپیگنڈہ: یہ پراپیگنڈہ کیا جاتا ہے کہ اگر وہابی علماء نہ آتے تو نہ جانے کتنے مصلے خانہ کعبہ میں ہوتے، اللہ کے بندوں 600سال تک تو چار ہی رہے، اب عوام دیوبندی، بریلوی، غیر مقلد، اہلحدیث، محمدی، سلفی، توحیدی میں تقسیم کیوں ہے؟ اگر سعودی بادشاہت اور وہابی علماء ٹھیک ہیں تو ساری دُنیا کے اہلسنت علماء کرام سے علمی مذاکرات کر کے ایک مصلہ کر لیں لیکن مسلمانوں کو بدعتی و مُشرک تو نہ کہیں۔ یہ بھی الزام لگایا جاتا ہے کہ یہ قانون بادشاہ شاہ بیبرس نے زبردستی بنوایا، او بھائی تو یہ قانون قتل و غارت کر کے ختم کس نے کیا، اُس مجدد کا نام بتا دوکہ وہ کس بادشاہ کے ساتھ آیا تھا؟ کہا جاتا ہے625سالہ ملک حجاز کا دور صوفیوں کا دور تھا، جناب آپ اپنی نسلوں کو600سال کے نامور محدثین، مفسرین، فقہاء کرام کے نام بتائیں۔ ایسا پراپیگنڈہ جہنم میں لے کر جائے گا۔
امام: اہلحدیث حضرات سے پوچھیں کہ 600سالہ دور میں کس مصلے کے پیچھے نماز ادا کرتے تھے تو کہیں گے کہ کیا 600سال سے پہلے والے مسلمان نہیں تھے؟ بالکل مسلمان تھے مگرکیا600سال والے بدعتی و مُشرک تھے؟ اہلحدیث جماعت کو کس نے کہا کہ تقلید بدعت یا شرک ہے اُس کا نام بتائے؟ امام کعبہ بھی حنبلی طریقے سے نماز ادا کرتا ہے توبتاؤ وہ بھی بدعتی و مُشرک ہے؟اہلحدیث جماعت یہ بھی بتائے اُس کو غیر مقلد رہنے کا مشورہ کس نے دیا؟ محمدی نماز کس امام نے اہلحدیث کو شروع کروائی؟
تفضیلی رافضی: شاید ایک لمبا کھیل ہے کہ سعودی عرب میں وہابی علماء کے آنے سے ترکی کی حکومت ختم ہو گئی، کئی پابندیاں اسلامی ممالک میں لگ گئیں، فتاوی رضویہ سعودی عرب کے ساتھ ساتھ دیگر عرب ممالک میں بین کر دیا گیا۔ پاکستان میں جناب احمد رضا خاں صاحب کی کردار کشی کی گئی کیونکہ اُن کا فتاوی رضویہ 625سالہ اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کے قوانین کی ترجمانی کرتا تھا۔ بریلوی علماء نے بھی فتاوی رضویہ بیان نہیں کیا اور دیوبندی و اہلحدیث نے بھی حقائق نہ بتا کر گناہ کمایا۔اس کا فائدہ اب تفضیلی رافضی رافضیت کا ساتھ دیتے ہوئے،چچا ابو طالب کا عُرس منا کر اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے عُرس پر اعتراض کر کے اُٹھا رہے ہیں۔
شعور: البتہ پاکستان میں اپنی نسلوں کو سکھانے کے لئے یہ عرض ہے کہ دیوبندی اور بریلوی علماء کو اکٹھا کر کے پوچھیں کہ کیا ملک حجاز کے 600سالہ اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) بدعتی و مُشرک تھے؟ کیا دیوبندی اور بریلوی سعودی عرب کے وہابی علماء کے عقیدے کے مطابق بدعتی و مشرک نہیں ہیں؟ کیا دونوں جماعتوں کے اکابر نے جناب محمد بن عبدالوہاب صاحب کو خارجی نہیں کہا؟ کیا سعودی عرب کے وہابی علماء کو اہلسنت علماء کرام سے علمی مذاکرات نہیں کرنے چاہئیں؟ کیا دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف چار کفریہ عبارتیں نہیں ہیں؟ طاقت اور سیاست کی بجائے قیامت کو یاد رکھ کر عوام کو جواب دیں اور عوام بھی پوچھ لے ورنہ کل اپنی اپنی ہے، یہ نہ کہئے گا یا اللہ کسی نے بتایا نہیں تھا۔
دُعا: یا اللہ پاکستان میں دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث کومُلک حجاز کے چار مصلے والے اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کے متفقہ عقائد پر اکٹھا فرما کر امت کو متحد کر دے۔