لفظوں سے اصلاح

لفظوں سے اصلاح
لفظ بھی ہمیں فیض دیتے ہیں اگر ہمیں انہیں سمجھنے کے انداز میں پڑھیں جیسے:
مسائل: مسائل پیدا کرنے والے اور مسائل کا رونا رونے والے زیادہ ہوتے ہیں مگر مسائل کا حل نکالنے والے ”جی دار“ بہت کم ہوتے ہیں۔ اس طرح زیادہ تر لوگ وہ کام کرتے ہیں جو”معاشرہ“ سکھاتا ہے مگر جی دار لوگ وہ کام کرتے ہیں جو”خدا“ فرماتا ہے۔
دعوٰی: اپنے آپ کو اور اپنے گھر کو ٹھیک نہ کر سکنے والا جب پوری قوم کو ٹھیک کرنے کا دعوٰی کرے تو ہنسی آتی ہے اس لئے کہ اس دنیا کو ٹھیک کرنے کا ”ٹھیکہ“ اس کو نہیں ملابلکہ ہر ایک اپنے آپ کو ٹھیک کرنے کا”ٹھیکہ دار“ ہے۔
عقیدہ: عقیدہ عقیدت کا امتحان ہوتا ہے۔ ”عقیدہ“ لوگوں کی باتوں سے نہ تو بنتا ہے اور نہ بدلتا ہے بلکہ اللہ کریم کی”کتاب“سے بنتا ہے۔دنیا دار کا عقیدہ وقت اور لوگوں کے مزاج کے ساتھ ”بدلنا“اور دین دار کا عقیدہ دنیا میں رہ کر اپنے دین پراستقامت کے ساتھ”چلنا“ہے۔
تعلق: اللہ واسطے تعلق رکھنے والے کے اند ر سے انتقام، ذاتیات، ،غصہ نکل جاتا ہے اور صبر، شکر، رواداری، بھائی چارا، توکل، برداشت، تحمل مزاجی پیدا ہو جاتی ہے۔اگر اللہ واسطے رشتہ نہ ہو تو مسلمان ایک دوسرے کو برداشت نہیں کرتے اس لئے ہمارے دینی اور دنیاوی معاملات میں ”اللہ کا واسطہ“ نکل جانے سے صورتِ حال بگڑگئی ہے۔
سُکھ کا رونا: انسان کسی بھی رشتے کے مرنے پر نہیں روتا بلکہ زیادہ تر اپنے”سُکھوں“ کو روتا ہے جو اس رشتے کی وجہ سے ملتے تھے اور جب کوئی بوڑھا انسان مر جاتا ہے توکہتے ہیں کہ ”کھا ہنڈا کہ مریا اے ہور کنا جینا سی“ لیکن بوڑھا مرے یا جوان، قبر میں سوالوں کا جواب دینے کے لئے ”جوان“ ہی ہوتا ہے۔ اس لئے بوڑھے کے مرنے کے بعد اولاد کو یا تعلق رکھنے والے کو اس کے لئے”دعاؤں“ کا سلسلہ جاری رکھنا چاہئے۔
پھندہ: غلط اور گندے بندوں کا ”انجام“ دیکھ اورسُن کر بھی ہر غلط اور گندہ بندہ یہ سمجھتا ہے کہ شاید پہلے گندے بندے ”بے وقوف“ تھے اس لئے”پھنس“ گئے اور میں اپنی عقلمندی سے دنیا اور اللہ کریم کو ”دھوکہ“ دے سکتا ہوں۔یہی ”عقلمندی“ ہر ”گندے“ کا”پھندہ“ مظبوط کر رہی ہوتی ہے۔
تعصب: فرقوں کی بنیاد اور ضد برائے ضد ہے۔ ذات و جماعت کو سچ بولنے نہیں دیتی۔ تعصب کے اندر نفرت، دشمنی، بغض، انا اور جھوٹ پلتا ہے۔ تعصب میں ”صبر اور وسعتِ قلبی“ نہیں ہوتی۔اس لئے فرقہ واریت، جاہلیت اور دنیاداری میں ”ایمان داری“ کم ہوتی ہے اور”فساد بازاری“ زیادہ ہوتی ہے۔محبت اور پیار سے تو کسی کو بدلا جا سکتا ہے مگر نفرت اور تعصب سے بگاڑ پیدا ہوتا ہے اس لئے اکثر عام دین دار اس مشکل مقام سے آگے نہیں بڑھتے۔
اتحاد اُمت: عوام اگر دیوبندی اور بریلوی علماء کو اکٹھا کر کے پوچھ لے کہ کیا آپ دونوں کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مُشرک نہیں کہا، کیا دونوں جماعتوں کے متفقہ عقائد، ملک حجاز، چار مصلے، اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) والے نہیں ہیں، کیا دونوں جماعتوں کا اصولی اختلاف دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتیں نہیں ہیں؟ دونوں جماعتوں کے علماء عوام کو اصل اختلاف بتا دیں تاکہ ہمیں علم ہو کہ ہم خارجی، رافضی، قادیانی، غیر مقلد نہیں ہیں۔
اہلحدیث: حضرات بھی اہلسنت میں شامل ہو سکتے ہیں اگر یہ بتا دیں کہ حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی علماء کرام کا سلسلہ حضرت امام ابو حنیفہ، شافعی، مالکی، حنبلی سے ہوتا ہوا صحابہ کرام اور رسول اللہ سے ملتا ہے مگر اہلحدیث علماء کا سلسلہ کس عالم سے ہوتا ہوا صحابہ کرام اور حضور تک پہنچتا ہے تاکہ علم ہو کس عالم نے اُن کو کس دور میں محمدی نماز سکھائیں ۔