لاک ڈاؤن

لاک ڈاؤن
1۔ پاکستان کی عوام ایک قوم نہیں بلکہ ایک ہجوم ہے لیکن بحیثیت پاکستانی ہم اس ہجوم کو قوم بنانا چاہیں گے تاکہ دوسری قوموں کی طرح ہماری عوام بھی ایک قوم نظر آئے۔ لاک ڈاؤن حکومت خطرے کی حالت میں کرتی ہے تاکہ عوام کو ایک محدود علاقے یا بلڈنگ کو چھوڑنے سے عارضی طور پر روکا جا سکے۔
2۔ کراونا اُس وقت عذاب ہے جب ہم بحیثیت قوم اس مصیبت میں دوسروں کو غلط گائیڈ کریں، ادارے اپنا کام نہ کریں، حکومت اس کا تدارک نہ کرے اور ہر کوئی اپنے گھر میں خود کو ”لاک ڈاؤن“نہ کرے۔ احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرے، عوام وقت کی نزاکت کو سمجھنے کی کوشش نہ کرے، قربانی دینے کے وقت میں ہم جہنم کمانے کے لئے ماسک، میڈیسن وغیرہ مہنگی کریں۔
3۔ میں نے اپنے بچوں کو پاکستان میں کرونا وائرس کی وبا ختم ہونے تک لاک ڈاؤن کرنے کے لئے کہا اور کہا کہ آپ گلی یا گراؤنڈ میں کھیلنے نہیں جاؤ گے۔ نانا نانی کے گھرنہیں جانا، چاہے چھٹیاں ہیں۔ کسی کے گھر مہمان بن کر نہیں جانا۔ ضروریات زندگی لانا ہو توصرف ایک بازار جائے اور واپس آ کر وہ بھی ہاتھ دھوئے یا نہائے بلکہ سب سے علیحدہ رہنے کی کوشش کرے حتی کہ میاں بیوی بھی ایک دوسرے کے پاس نہ رہیں۔اس میں مجھے ففٹی پرسنٹ کامیابی ہوگئی۔
4۔ بوڑھے ماں باپ کی خدمت وہی کرے جو ضروریات زندگی لینے بازارنہیں جاتا۔ چھوٹے بچوں کو بھی گھر میں رکھیں کیونکہ ان میں بھی قوت مدافعت نہیں ہوتی اور کوشش کریں کہ ان کو زیادہ چوما نہ جائے۔
5۔ کراونا وائرس سے متاثر انسان کو پندرہ دن پہلے علم نہیں ہوتا کہ اُس کو یہ وائرس ہے اور وہ اپنے باپ، خاوند، بیٹا، بھائی کیلئے امتحان بن رہا ہے۔ اگر ہم اپنوں کو امتحان میں ڈالنا نہیں چاہتے تو احتیاطی تدابیر کے ساتھ باہر جائیں ورنہ گھر میں کراونا وائرس کا خطرہ ٹلنے تک لاک ڈاؤن رکھیں۔
6۔ پاکستان میں اتنا خطرہ نہیں ہے کیونکہ اس کا ٹمپریچر 26سے زیادہ ہو جائے تو کہا جاتا ہےکہ وائرس کا خطرہ ٹل جاتا ہے مگر اُس سے پہلے خوف ہے کہ یہ پھیل کر ہر گھرکومتاثر کر جائے گا۔ اسلئے چائنہ نے ایک صوبہ بند کیا اور ہمیں خود کو اپنے اپنے گھر میں بند کرنا ہو گا کیونکہ اس وقت حکومت کے پاس اسباب نظر نہیں آ رہے بلکہ دور دور تک نظر نہیں آ رہے۔
7۔ ایک ہاتھی پاگل ہو گیا تو فیل بان (ہاتھی کو چلانے والا) نے چیخ چیخ کر کہا کہ دور ہٹو، ہاتھی پاگل ہو گیا ہے، دور دور تک فیل بان کی صدا سُنی جا رہی تھی مگر ایک مسلمان نے کہا اللہ کے حکم کے بغیر کچھ نہیں ہوتا، اسلئے ہاتھی کے سامنے جا کر کھڑا ہو گیا، ہاتھی نے ٹکر ماری، اُس کے پیٹ پر پاؤں رکھا اور آنتیں باہر نکال کر رکھ دیں۔ کسی نے پوچھا کہ کیا اللہ کریم کے حکم کے بغیر کوئی مر سکتا ہے تو جواب دیا کہ فیل بان کی آواز بھی اللہ کی آواز تھی کہ ہاتھی پاگل ہو گیا ہے۔ اُس کو غیرکی آواز کیوں سمجھا۔ ہر ایک کو الہامی اور شیطانی خیال میں فرق کرنا ہو گا۔