درود و سلام

درود و سلام
1۔ ہر مسلمان کو ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہئے، اسلئے بتایا جائے کہ کیا ”درود و سلام“ کے متعلق یہ پوسٹ غلط ہے یا بالکل ٹھیک ہے۔ اگر غلط لکھا ہے تو حضورﷺ کی امت اصلاح فرما دے۔
2۔ قرآن پاک میں اللہ کریم نے فرمایا:إِنَّ اللَّـهَ وَمَلـٰئِكَتَهُ يُصَلّونَ عَلَى النَّبِىِّ ۚ يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا صَلّوا عَلَيهِ وَسَلِّموا تَسليمًا ﴿سورة الاحزاب 56) ”بے شک اللہ اور اُس کے فرشتے نبی پر درودبھیجتے ہیں، اے ایمان والوان پر درود و خوب سلام بھیجو“۔ اس آیت کی تشریح سے ہمیں سمجھ آئی کہ نماز میں ”التحیات“ پڑھتے ہوئے جب ”اسلام علیک ایھاالنبی“ آئے تو اس کو”سلام“ اور جب ”الھم صل علی الخ“ آئے تو اس کو درود کہتے ہیں۔اسلئے حضورﷺ پر”درود و سلام“ ہر نماز میں ہر مسلمان بھیجتا ہے۔
3۔ درود و سلام بھیجنے کا مطلب یہ ہے کہ ہر مسلمان حضورﷺ کے لئے اللہ کریم سے سلامتی اور رحمت کی دعامانگتا ہے کیونکہ درود بھی دعا ہے اور سلام بھی ایک دعا ہے۔
4۔ نماز کے علاوہ جب مرضی حضورﷺ کو ہدیہ، تحفہ، نذرانہ بھیجنے کے لئے درود علیحدہ بھیجیں اور سلام علیحدہ پڑھیں کوئی گناہ نہیں، اگر درود و سلام کے الفاظ کے ساتھ دعا اکٹھی کریں تب بھی گناہ نہیں۔
5۔ درود ابراہیمی ہر اُس درود کو کہتے ہیں جس میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ذکر ہے۔ اہلسنت علماء کرام کے نزدیک بہترین صیغوں کے ساتھ مشہور و معروف ”درود“ پڑھنا منع نہیں حالانکہ وہ احادیث میں موجود نہیں ہیں، دیوبندی اور بریلوی علماء کے نزدیک دلائل الخیرات میں لکھے درود اور دیگر درود جائز ہیں لیکن افضل درود وہی ہے جو نماز میں حضورﷺ نے سکھایا اور حضورﷺ کی حدیث سے ثابت ہے۔ البتہ اہلحدیث حضرات کے نزدیک درود صرف ”درود ابراہیمی“ ہے۔
دیوبندی علماء کا بیان: ہمارے نزدیک حضرتﷺ پر درود شریف کی کثرت مستحب اور نہایت موجب اجر وثواب طاعت ہے خواہ دلائل الخیرات پڑھ کر ہو یا درود شریف کے دیگر رسائل مؤلفہ کی تلاوت سے ہو۔۔۔۔ خود ہمارے شیخ حضرت مولانا گنگوہی قدس سرہ اور دیگر مشائخ دلائل الخیرات پڑھا کرتے تھے۔۔۔اور مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ بھی اپنے مریدین کو اجازت دیتے رہے۔ (المہندصفحہ33- 34)
6۔ ہم نماز میں ہی درود و سلام کے قائل ہیں، زیادہ تر درود ابراہیمی پڑھتے ہیں اور کوئی دوسرا پڑھے تو اس کو منع نہیں کرتے اور نہ ہی بُرا جانتے ہیں۔ البتہ جب حضورﷺ کا نام لیا جاتا ہے تو سب سے چھوٹا درود جو محدثین کا درود ”صل اللہ علیہ وسلم“ پڑھتے ہیں۔ انگوٹھے نہیں چومتے اور نہ چومنے والوں کو بُرا کہتے ہیں۔ اہلسنت کو ٹیکنیکل طور پر ”مستحب اعمال“ پر لڑایا گیا ہے حالانکہ مستحب اعمال نہ بھی کئے جاتے تو کوئی گناہ نہیں اور کرنے سے پہلے قانون سکھایا جاتا۔
جناب احمد رضا خاں صاحب سے سوال:درودوں میں سے افضل درود کون سا ہے؟ جواب: ’’سب درودوں سے افضل درود وُہ ہے جو سب اعمال سے افضل یعنی نماز میں مقرر کیا گیا ہے‘‘۔(فتاوی رضویہ جلد نمبر 6 صفحہ 183)
جناب احمد رضا خاں صاحب: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ اشھد ان محمد رسول اللہ جو اذان و اقامت میں واقع ہے اس میں انگوٹھوں کا چُومنا جو مستحب ہے اگر کوئى شخص باوجود قائل ہونے استحباب کے احيانا عمداًترک کرے تو وہ شخص قابل ملامت ہے یا نہیں”کے جواب میں فرمایا” جبكہ مستحب جانتا ہے اور فاعلون (کرنیوالوں پر) اصلاًملامت روا نہیں جانتا فاعلون (اور جو انگوٹھے چومنے والوں) پر ملامت کرنے والوں کو برا جانتا ہے تو خود اگر احيانا کرے نہ کرے ہر گز قابل ملامت نہیں (کہ مستحب كا درجہ و مقام یہی ہے) (فتاوی رضويہ جلد 5 ص414).