زانی اور پانی
زانی اور پانی
نبی کریم ﷺنےفرمایا ”ایک فاحشہ عورت صرف اس وجہ سے بخشی گئی کہ وہ ایک کتے کے قریب سے گزر رہی تھی، جو ایک کنویں کے قریب کھڑا پیاسا ہانپ رہا تھا۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ وہ پیاس کی شدت سے ابھی مر جائے گا۔ اس عورت نے اپنا موزہ نکالا اور اس میں اپنا دوپٹہ باندھ کر پانی نکالا اور اس کتے کو پلا دیا، تو اس کی بخشش اسی (نیکی) کی وجہ سے ہو گئی۔“(صحیح بخاری 3321)
1۔ اللہ کریم نیکی کرنے پرزانیہ عورت کو معاف کر سکتا ہے۔ البتہ کیا اُس عورت نے بدکاری چھوڑ دی یا بخشش کے بعد ویسے ہی بدکار رہی؟ کیا اُس بدکار عورت سے کسی نے نکاح کر لیا یا نہیں؟ اُس وقت کے معاشرے نے اُس کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ اللہ کریم جسے معاف کر دے اُس کی بخشش ضرور ہے لیکن یہ معاشرہ کسی کو معاف نہیں کرتا۔
2۔ یہ بات بھی سمجھ آئی کہ لوگ غلط کہتے ہیں کہ زنا ایک قرض ہے اور اگر تو نے یہ قرض لیا تو ادائیگی میں تیرے گھر والے ماں،بہن،بیوی یا بیٹی کو یہ قرض ادا کرنا ہو گا ایسی کوئی صحیح حدیث نہیں ہے۔ البتہ ہم قانون پر عمل کرنے والے پریکٹیکل لوگ نہیں ہیں،ہم بیوہ یا مطلقہ سے نکاح کرنے والی عوام نہیں ہیں، ہماری عورتیں ہمیں دوسرا نکاح کرنے کی اجازت نہیں دیتیں۔ اسلئے کسی ریپ ہونے والی عورت سے ہم نکاح نہیں کرسکتے بلکہ اُس کے قصے کہانیاں سُناکر وقت برباد کرتے ہیں۔
4۔ یہ حدیث بدکار کو خوشی ضرور دے گی لیکن بدکار کے اپنوں (ماں، بہن، بیٹی، بیوی) کے ساتھ یہ ہو جائے تو خود بھی دوسرے کو معاف نہیں کرے گا۔ یہ بھی سوچ آئی کہ کیامسلمان کو زانی بن کر کُتے ڈھونڈھنے پڑیں گے یا اسطرح پانی پلانے سے بھی بخشش ہو جائے گی:
سیدنا عرباض بن ساريه رضي الله عنہ سے روايت ہے کہ میں نےرسول اللہ ﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا : جب بندہ اپنی بیوی کو پانی پلاتا ہے تو اس کو اجر ملتا ہے ۔ عرباض بن ساريه رضي الله عنہ بیان کرتے ہیں : پس میں اٹھا اور اپنی بیوی کو پانی پلایا اور اسے رسول اللہ ﷺ کی یہ حدیث سنائی ۔(مسند احمد : 17155)
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضي الله عنہ سےروايت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺکے پاس آیا اور کہا : میں اپنے تالاب میں پانی بھرتا ہوں تو جس وقت میں اسے اپنے اونٹوں کے لیے بھر دیتا ہوں تو اتنے میں کسی دوسرے کا اونٹ آ جاتا ہے اور میں اسے بھی پانی پلا دیتا ہوں تو کیا مجھے اس کا ثواب ملے گا ؟ تو آپ ﷺنے فرمایا : ہر پیاسے جاندار کو پانے پلانے سے ثواب ملتا ہے ۔(صحيح الترغيب : 956) ایک روایت کے لفظ ہیں: جو کھود کر پانی نکالے گا تو جو بھی جاندار اور پیاسا جن ، انسان یا پرندہ اس سے پئے گا تو اللہ قیامت کے دن اسے اس کا ثواب دے گا ۔ (صحيح الترغيب : 963)
عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہﷺ سے ( حاجیوں کو زمزم ) پلانے کے لیے منیٰ کے دن مکہ میں ٹھہرنے کی اجازت چاہی تو آپ ﷺنے ان کو اجازت دے دی۔ (صحيح بخاري : 1634)
5۔ بخشش تو ہر عمل پر ہو سکتی ہے کیونکہ کونسا عمل ہے جس پر بخشش نہیں ہوتی۔سوال بخشش کا نہیں ہے بلکہ نیک بننے کا ہے کیونکہ نیک انسان لاکھوں کو فائدہ دیتا ہے اور کروڑوں کی بخشش کا سامان پیدا کرتا ہے۔ اسلئے اتحاد اُمت کی کوشش کرتے ہیں: