عشق حقیقی اور عشق مجازی
عشق حقیقی اور عشق مجازی
1۔ عشق حقیقی اور عشق مجازی کے متعلق بہت سی مثالوں کے ساتھ عوام کو سمجھانے کی ہر دانشور نے کوشش کی ہے، عوام لفظوں کے پیچھے بھاگتی ہے مگر حقیقت کا سامنا کرنے سے گبھراتی ہے۔
2۔ کسی نے کہا کہ عشق مجازی میں رقیب بُرا لگتا ہے لیکن عشق حقیقی میں رقیب بھی اچھا لگتا ہے، بہت سے ہندوؤں نے حمد و نعت پڑھی تو ہماری عوام نے ان کو کافی پزیرائی دی حالانکہ اللہ اور اُس کے رسول کی جتنی مرضی حمد و نعت لکھے کافر کو کافر ہی کہا جائے گا، کیا عشق حقیقی میں رقیب اچھا لگے گا؟
3۔ کسی نے کہا کہ عشق حقیقی خدا سے اور عشق مجازی انسان سے ہے حالانکہ مسلمان کا ایمان مکمل ہی تب ہوتا ہے جب عشق حقیقی میں حقوق اللہ اور حقوق العباددونوں پورے کئے جائیں۔
4۔ کسی نے کہا کہ ایک آدمی کے آگے اپنی انا کو ختم کرنا عشق مجازی ہے جب کہ ہر ایک کے آگے اناختم کرنا عشق حقیقی ہے۔ انا تکبرکی ایک قسم ہے اور تکبر حرام ہے۔ اللہ کریم کے سامنے عاجزی اختیار کرنا عبادت ہے البتہ متکبر بندوں کے ساتھ تکبر کرنابھی عبادت ہے۔
5۔ عشق اس شدید محبت کو کہتے ہیں جس کے ساتھ شہوت کی بو پائی جاتی ہے اور عشق کا لفظ عورت کے ساتھ شدید محبت کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ ایک لڑکے کو کسی لڑکی سے عشق ہو گیا، لڑکے نے بابے سے کہا کہ مجھے اُس لڑکی سے عشق ہے، بابے نے سوال کیا کہ کیا اُس کے جسم سے عشق ہے یا روح سے عشق ہے؟ اگر روح سے عشق ہے تو جتنا مرضی عشق کرو کوئی منع نہیں کرے گا، البتہ اگر اُس کے جسم سے عشق ہے تو پھر جسمانی خواہش پوری کرنے کو عشق کا نام نہ دو۔
6۔ عشق اور محبت میں فرق کو ایک لطیفے میں مذاق کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ ایک استاد نے اپنے شاگرد سے پوچھا کہ عشق اور محبت میں کیا فرق ہے؟ شاگرد نے جواب دیا وہ پیار جو آپ اپنی بیٹی سے کرتے ہیں وہ محبت کہلاتا ہے لیکن اگر میں آپ کی بیٹی سے پیار کروں تو یہ عشق کہلاتا ہے۔
7۔ کلاس کے طالب علم نے آخری خط لکھا کہ میں اپنے ٹیچر سے محبت کرتا ہوں، اسلئے میں خود کشی کرنے لگا ہوں کیونکہ اُس کو پا نہیں سکتا تویہ عشق ہمارا میڈیا سکھا رہا ہے۔ عشق حقیقی میں شہادت کا درجہ تب ملتا، اگر عشق مجازی (لڑکی) کا روگ لگ بھی جاتا تو کسی کو نہ بتاتا،نہ اُس کے گھر جاتا، نہ اُس کو بدنام کرواتا حتی کہ پریشر سے مر جاتا تو شہادت کا درجہ مل جاتا مگر یہ توطالب علم نے خود کشی کی ہے۔
8۔ قرآن و احادیث میں عشق کا کہیں بھی لفظ نہیں ہے بلکہ محبت کا لفظ ہے جیسے والذین امنوا اشد حبا للہ (المائدہ)، حدیث کے مطابق مومن اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں (رسول اللہ ﷺ) س کے نزدیک اُس کے مال اور اسکی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں (بخاری و مسلم)۔ اسلئے عشق کا لفظ اللہ اور اُس کے رسول کے لئے بولنا زیادہ مناسب نہیں ہے۔