اولاد اور آزمائش

1217
0
Share:

اولاد اور آزمائش

1۔ ہم اس دُنیا میں نقصان کا نہیں بلکہ ہمیشہ دنیاوی منافع کا سودا کرتے ہیں حالانکہ اصل منافع ہمارے نیک اعمال کا آخرت میں ملے گا۔ اولاد اور ہماری جائیدادسب ہمارے لئے آزمائش ہے۔

2۔ دو دوست آپس میں بیٹھے تھے، ایک کی اولاد پڑھ لکھ کر اچھی جاب پر لگ گئی اور اُس کی بیٹیوں کے رشتے بھی اچھی جگہ ہو گئے۔ دوسرے دوست کی اولاد نالائق نکلی۔ اب دونوں اپنی اپنی زندگی کی کہانیاں ایک دوسرے کوسُنا رہے تھے، پہلاجس کی اولاد اچھی جاب پر تھی وہ اپنے بچوں کے کامیابی کے تذکرہ سُنا رہا تھا، دوسرا مصنوعی طور پر ما شاء اللہ ما شاء اللہ کہتا صاف محسوس ہو رہا تھا۔

3۔ جس کے بچے اچھی جاب پر تھے اُس نے پوچھا، تم بتاؤ زندگی میں کیا کمایا، بچے بیاہ دئے، کہاں کہاں نوکری کر رہے ہیں، اُس نے کہا کہ میرے بچوں نے مجھے شرمندہ کیا ہے۔ جس جگہ بیٹی کانکاح کیا ہے وہ بھی اتنے اچھے نہیں ہیں۔مکان بھی اپنا نہیں بنا سکا بلکہ سرکاری رہائش گاہ ہے، بس 60سال کی عُمر کے بعد سرکاری رہائش گاہ چھوڑنی پڑے گی تو سوچ رہا ہوں کہ کیا کروں گا۔

4۔ اسطرح کی محفلیں اور ملاقاتیں ہماری زندگی میں کثیر ہیں جس میں ہم ایک دوسرے پر فخر یا ایک دوسرے کو شرمندہ کرتے نظر آتے ہیں مگر ہم کسی کی زندگی کو بدلنے کیلئے وقت نہیں دے سکتے۔

5۔ میرے گھر جب اولاد پیدا ہوئی تو میرے بہن بھائیوں کے بچے لائق تھے مگر مجھ سے جب بھی پوچھتے تمہاری اولاد کیا کرتی ہے، میں نے کبھی مقابلہ نہیں کیا بلکہ کہا کہ میرے بچے لائق نہیں ہیں، اگر پڑھ گئے تو اللہ کریم کی مرضی ورنہ میں صرف اُن کے اندر ایمان پیدا کرنے کی کوشش کروں گا کیونکہ میرا ایمان ہے کہ دنیا کی کمی کو دین پورا کر دیتا ہے مگر دین کی کمی کو دنیا پورا نہیں کرتی۔

7۔ میں نے کبھی اپنے بچوں کو پریشرائز نہیں کیا کہ میرے لئے یہ کر کے دکھاؤ ورنہ معاشرہ کیا کہے گا بلکہ ہمیشہ یہی سمجھایا کہ تمہارا کام کوشش کرنا ہے، باقی مقدر پر میں اور تم نے راضی رہنا ہے۔

8۔ یہ تو ہمیں معلوم ہے کہ بچہ اگر حافظ قرآن ہو گا تو باپ کے سر پر نور کا تاج ہو گا۔ البتہ میں نے یہ فیصلہ کیا کہ میں اچھے کام کروں گا تاکہ میرے بچے کچھ نہ کر سکے تو میری وجہ سے اُن کے سر پر تاج ہو۔

9۔ میں نے کبھی اپنے بچوں کو یہ نہیں کہا کہ میں مر گیا تو تمہارے ساتھ بُرا ہو گا بلکہ یہی کہا کہ میں مر گیا تورب کریم تم سے مجھ سے زیادہ محبت کرے گا۔ میں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ میرے بعد تم مجھے یاد کرو گے بلکہ ہمیشہ یہ کہا کہ میں مر گیا تو تم کوبڑا یاد کروں گا۔

10۔ میں نے اپنے بچوں کو عُمرہ کروایا اور کہا کہ رسم و رواج بدلتے ہیں۔ پہلے اولاد کہتی تھی کہ میں اپنے والدین کو حج یا عُمرہ کرواؤں گا لیکن میں یہ کہتا ہوں کہ تم ہمیں (والدین) نہیں بلکہ اپنے بچوں کو ضرور عُمرہ یا حج کروانا۔

11۔ حضورﷺ کے فرمان کا مفہوم ہے کہ اپنی اولاد کے لئے کچھ چھوڑ کر جانا چاہئے تاکہ وہ تمہارے مرنے کے بعد کسی سے مانگتی نہ پھریں۔ میں اچھے دوست اپنی اولاد کے لئے چھوڑ کر جانا چاہتا ہوں جو میرے مرنے کے بعد بھی اُن کا ساتھ دیتے رہیں۔

Share:

Leave a reply