اصولی نُکتے
اصولی نُکتے
اس کو سمجھنے کی کوشش کریں یا اس سے بہتر لکھ کر علم میں اضافہ کریں:
دنیا کی محبت: دنیا کی محبت قبر میں جانے والے کوبڑا تنگ اور اداس کرتی ہے اور ”دین“ کی محبت قبر و حشر میں خوش رکھتی ہے۔
اطمینان: مسلمان اپنی عبادت سے کبھی بھی”مطمئن“ نہیں ہوتا چاہے وہ نمازیں پڑھے یا حج کر لے کیوں کہ”اطمینانِ قلب“ جنت میں جانے سے ہی حاصل ہو گا۔
اشارہ: کیا تو پسند کرے گا کہ دین پر چلنے کے لئے تیرے خواب میں نبی اکرمﷺ تجھے ”اشارہ“ کریں یا دین پر چلنے کے لئے تجھے کسی کا”واسطہ“ ڈالاجائے؟
کھیل:ہر وہ کھیل جس کی غفلت میں نماز ”قضا“ ہو جائے یا وہ کھیل جس میں ”شرط“ اور”جوا“ لگایا جائے ”جائز“ نہیں۔
نذرانہ:نذرانہ یا تحفہ کسی کو”خوش“ کرنے کے لئے دیا جاتاہے اور اللہ کریم ہر مسلمان کو جو نبی اکرمﷺ کے طریقے پر چلتے ہوئے ایمان کی حالت میں دنیا سے جائے گاجنت کا ”نذرانہ“ دے گا۔
اللہ کا بندہ: ڈاکٹر، انجیئنر، پروفیسر یا آفیسر کچھ بھی بنا جا سکتا ہے مگر اصل کام ”میت“ بننے سے پہلے پہلے اللہ کریم کا”بندہ“ بننا ہے۔
روحانیت: رو حا نیت اس”رو حا نی قوت“ کو کہتے ہیں جو ایمان والے کو شر یعت یا دین پر عمل کرنے سے نصیب ہوتی ہے اور جس سے وہ اپنی ذا تی خواہشات اور شیطانی تقا ضوں کو چھو ڑ دیتا ہے اور یہ اس کی سب سے بڑی کرامت ہوتی ہے۔
نتیجہ: نتیجہ اللہ کر یم پر چھو ڑنے وا لا کبھی ”دُکھی“ نہیں ہوتا اور نتیجہ اپنی مر ضی کا چاہنے والا کبھی ”سُکھی“ نہیں ہوتا۔
سوچ: دل میں انتقا م لینے کا ”منصو بہ“ ہو تو انسا ن”انتقامی کا روا ئی“ کر تا ہے، جذبات ہوں تو انسان ”جذبا تی فیصلے“ کر تا ہے اوردل میں ا گر اللہ کر یم کی ”محبت“ ہو تو پھر ہر شے میں اللہ کا ”نو ر و ظہور“ نظر آتا ہے۔
بُرے کام کا نقصان: بر ے کا م،بر ائی اور گناہ سے ہوتا تو کچھ بھی نہیں بس اللہ کریم کا رستہ ”گُم“ ہو جاتا ہے، مقصد سمجھ نہیں آتا،منز ل نظر نہیں آتی،ارادے ٹوٹ جا تے ہیں اور زند گی بو جھ بن جا تی ہے۔
مخلص: ہر انسا ن کا اپنے کر دار،نو کر ی (job)، تعلیم، پیشے، قوم، مذہب، گھر، وطن سے مخلص ہونا اس کی ”عبا دت“ ہے اوراپنی عبادت میں دھوکہ کرنے والا ”خود غرض“ ہے”مخلص“ نہیں۔