رضی اللہ تعالی عنہ اقوال حضرت ابوبکر صدیق
سو درہم میں سے اڑھائی درہم بخیلوں اور دنیا داروں کی زکوٰۃ ہے اور صدیقوں کی زکوٰۃ تمام مال کا صدقہ کر دینا ہے۔
٭ صدقہ فقیر کے سامنے عاجزی سے باادب پیش کر، کیونکہ خوشدلی سے صدقہ دینا قبولیت کا نشان ہے۔
٭ نہیں حاصل ہوتی دولت، ساتھ آرزو کے نہیں حاصل ہوتی جوانی ساتھ خضاب کے نہیں حاصل ہوتی صحت ساتھ دوائوں کے۔
٭ عبادت ایک پیشہ ہے، دکان اس کی خلوت ہے، راس المال اس کا تقویٰ ہے اور نفع اس کا جنت ہے۔
٭ عدل و انصاف ہر ایک سے خوب ہے لیکن خوب تر ہے۔
٭ گناہ سے توبہ کرنا واجب ہے مگر گناہ سے بچنا واجب تر ہے۔
٭ مصیبت میں صبر کرنا سخت ہے، مگر صبر کے ثواب کو ضائع نہ ہونے دینا سخت تر ہے۔
٭ زمانہ کی گردش اگرچہ عجیب امر ہے لیکن اس سے غفلت عجیب تر ہے۔
٭ جو امر پیش آتا ہے وہ نزدیک ہے لیکن موت اس سے بھی نزدیک تر ہے۔
٭ شرم مردوں سے خوب ہے مگر عورتوں سے خوب تر ہے۔
٭ توبہ بوڑھے سے خوب اور جوان سے خوب تر ہے۔
٭ بخشش کرنا امیر سے خوب ہے لیکن محتاج سے خوب تر ہے۔
٭ گناہ جوان کا بھی اگرچہ بد ہے لیکن بوڑھے کا بدتر ہے۔
٭ مشغول ہونا ساتھ دنیا کے جاہل کا بد ہے لیکن عالم کا بدتر ہے۔
٭ اللہ تعالیٰ کی عبادت میں سستی عام لوگوں سے بد ہے لیکن عالموں اور طالب علموں سے بدتر ہے۔
٭ تکبر کرنا امیروں کا بد ہے لیکن محتاج کا بدتر ہے۔
٭ تواضع کرنا غریبوں سے خوب ہے لیکن امیروں سے خوب تر ہے۔
٭ پورا کرتا ہے نماز کو سجدہ سہو، پورا کرتا ہے روزہ کو صدقہ فطر، پورا کرتا ہے حج کو فدیہ اور پورا کرتا ہے ایمان کو جہاد۔
٭ جسے رونے کی طاقت نہ ہو، وہ رونے والوں پر رحم ہی کیا کرے۔
٭ زبان کو شکوہ سے روک، خوشی کی زندگی عطا ہوگی۔
٭ اس دن پر رو جو تیری عمر کا گزر گیا اور اس میں نیکی نہیں کی۔
٭ ہرگز کوئی شخص موت کی تمنا نہیں کرے گا، سوائے اس کے جس کو اپنے عمل پر وثوق ہو گا۔
٭ ہر چیز کے ثواب کا ایک اندازہ ہے، سوائے ثواب صبر کے کہ وہ بے اندازہ ہے۔
٭ شکر گزار مومن عافیت سے قریب تر ہے۔
٭ جہادِ کفار اصغر ہے اور جہادِ نفس جہادِ اکبر ہے۔
٭ خوف الٰہی بقدر علم ہوتا ہے اور خدا تعالیٰ سے بے خوفی بقدرِ جہالت۔
٭ خلقت سے تکلیف دور کرکے خود اٹھا لینا حقیقی سخاوت ہے۔
٭ اخلاص یہ ہے کہ اعمال کا عوض نہ چاہے۔ دنیا کو آخرت کے لئے اور آخرت کو اللہ تعالی کے لئے چھوڑ دے۔
٭ تو دنیا میں رہنے کے سامانوں میں لگا ہے اور دنیا تجھے اپنے سے نکالنے میں سرگرم ہے۔
٭ جس کا سرمایہ دنیا ہے، اس کے دین کا نقصان زبانیں بیان کرنے سے عاجز ہیں۔
٭ علم کے سبب کسی نے خدائی کا دعویٰ نہیں کیا، بخلاف مال کے۔
٭ مصیبت کی جڑ کی بنیاد انسان کی گفتگو ہے۔
٭ مومن کے خوف و رجا کو اگر وزن کریں تو دونوں برابر ہوں گے۔
٭ مومن کو اتنا علم کافی ہے کہ اللہ عزوجل سے ڈرتا رہے۔