سوال: کعبۃ اللہ کی فضیلت کیا ہے؟
جواب: کعبۃ اللہ کی فضیلت کی اس سے بڑی وجہ اور کیا ہو سکتی ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے اس گھر سے محبت فرماتا ہے جس کا ذکر سورہِ حج کی درج ذیل آیت کریمہ میں ہے جہاں جد الانبیاء حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا کہ میرا گھر حج اور طواف کرنے والوں کے لئے پاک و صاف رکھو:
وَإِذْ بَوَّأْنَا لِإِبْرَاهِيمَ مَكَانَ الْبَيْتِ أَن لَّا تُشْرِكْ بِي شَيْئًا وَطَهِّرْ بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْقَائِمِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِo
(الحج، 22: 26)
’’اور (وہ وقت یاد کیجیے) جب ہم نے ابراہیم رضی اللہ عنہ کے لیے بیت اللہ (یعنی خانہ کعبہ کی تعمیر) کی جگہ کا تعین کر دیا (اور انہیں حکم فرمایا) کہ میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرانا اور میرے گھر کو (تعمیر کرنے کے بعد) طواف کرنے والوں اور قیام کرنے والوں اور رکوع کر نے والوں اور سجود کرنے والوں کے لیے پاک و صاف رکھنا۔‘‘
اس سے اگلی آیت کریمہ میں یہ مضمون محبت Climax پر پہنچ گیا ہے جب حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ سے فرمایا گیا کہ اب تمام لوگوں کو بآواز بلند میرے گھر کے حج (اور طواف) کے لئے بلاؤ (سبحان اللہ) پھر خود ہی اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا کہ دیکھنا پھر میرے بندے دور و نزدیک سے کیسے کھنچے چلے آتے ہیں:
وَأَذِّن فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ يَأْتُوكَ رِجَالًا وَعَلَى كُلِّ ضَامِرٍ يَأْتِينَ مِن كُلِّ فَجٍّ عَمِيقٍo
(الحج، 22: 27)
’’اور تم لوگوں میں حج کا بلند آواز سے اعلان کرو وہ تمہارے پاس پیدل اور تمام دبلے اونٹوں پر (سوار) حاضر ہو جائیں گے جو دور دراز کے راستوں سے آتے ہیں۔‘‘
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی متعدد احادیث مبارکہ میں بھی کعبۃ اللہ کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے بیت اللہ کی زیارت کی پھر یہاں کسی سے جھگڑا، بد زبانی اور فساد نہ کیا تو:
’’وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہوجاتا ہے جیسے ماں کے پیٹ سے گناہوں سے پاک پیدا ہوا تھا۔‘‘
(بخاری، الصحيح، أبواب الإحصاد وجزاء الصّيد، باب قول الله تعالی فلا رفث، 2: 645، رقم: 1723-1764)
حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ دن رات کعبۃ اللہ پر ایک سو بیس رحمتوں کا نزول فرماتا ہےان میں ساٹھ طواف کرنے والوں کیلئے، چالیس نماز پڑھنے والوں کیلئے:
’’اور بیس ان لوگوں کیلئے جو کعبۃ اللہ کے دیدار سے اپنی آنکھوں کو منور کر رہے ہوتے ہیں۔‘‘
(ابن جوزی، العلل المتناهيه، 2: 82)
حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
اَلنَّظَرُ إلَی الْبَيْتِ الْحَرَامِ عِبَادَةٌ.
(تالی تلخيص، 2: 365، رقم: 221)
’’اس عزت والے گھر کو دیکھنا بھی عبادت ہے۔‘‘
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
هَذَا الْبَيْتُ دَعَامَةُ الإِسْلَامِ.
(ديلمی، الفردوس بماثور الخطاب، 4: 332، رقم: 6964)
’’یہ گھر اسلام کا ستون ہے‘‘
جو شخص اس کی زیارت کے جواب: کعبۃ اللہ کی فضیلت کی اس سے بڑی وجہ اور کیا ہو سکتی ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے اس گھر سے محبت فرماتا ہے جس کا ذکر سورہِ حج کی درج ذیل آیت کریمہ میں ہے جہاں جد الانبیاء حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا کہ میرا گھر حج اور طواف کرنے والوں کے لئے پاک و صاف رکھو:
وَإِذْ بَوَّأْنَا لِإِبْرَاهِيمَ مَكَانَ الْبَيْتِ أَن لَّا تُشْرِكْ بِي شَيْئًا وَطَهِّرْ بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْقَائِمِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِo
(الحج، 22: 26)
’’اور (وہ وقت یاد کیجیے) جب ہم نے ابراہیم رضی اللہ عنہ کے لیے بیت اللہ (یعنی خانہ کعبہ کی تعمیر) کی جگہ کا تعین کر دیا (اور انہیں حکم فرمایا) کہ میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرانا اور میرے گھر کو (تعمیر کرنے کے بعد) طواف کرنے والوں اور قیام کرنے والوں اور رکوع کر نے والوں اور سجود کرنے والوں کے لیے پاک و صاف رکھنا۔‘‘
اس سے اگلی آیت کریمہ میں یہ مضمون محبت Climax پر پہنچ گیا ہے جب حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ سے فرمایا گیا کہ اب تمام لوگوں کو بآواز بلند میرے گھر کے حج (اور طواف) کے لئے بلاؤ (سبحان اللہ) پھر خود ہی اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا کہ دیکھنا پھر میرے بندے دور و نزدیک سے کیسے کھنچے چلے آتے ہیں:
وَأَذِّن فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ يَأْتُوكَ رِجَالًا وَعَلَى كُلِّ ضَامِرٍ يَأْتِينَ مِن كُلِّ فَجٍّ عَمِيقٍo
(الحج، 22: 27)
’’اور تم لوگوں میں حج کا بلند آواز سے اعلان کرو وہ تمہارے پاس پیدل اور تمام دبلے اونٹوں پر (سوار) حاضر ہو جائیں گے جو دور دراز کے راستوں سے آتے ہیں۔‘‘
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی متعدد احادیث مبارکہ میں بھی کعبۃ اللہ کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے بیت اللہ کی زیارت کی پھر یہاں کسی سے جھگڑا، بد زبانی اور فساد نہ کیا تو:
’’وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہوجاتا ہے جیسے ماں کے پیٹ سے گناہوں سے پاک پیدا ہوا تھا۔‘‘
(بخاری، الصحيح، أبواب الإحصاد وجزاء الصّيد، باب قول الله تعالی فلا رفث، 2: 645، رقم: 1723-1764)
حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ دن رات کعبۃ اللہ پر ایک سو بیس رحمتوں کا نزول فرماتا ہےان میں ساٹھ طواف کرنے والوں کیلئے، چالیس نماز پڑھنے والوں کیلئے:
’’اور بیس ان لوگوں کیلئے جو کعبۃ اللہ کے دیدار سے اپنی آنکھوں کو منور کر رہے ہوتے ہیں۔‘‘
(ابن جوزی، العلل المتناهيه، 2: 82)
حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
اَلنَّظَرُ إلَی الْبَيْتِ الْحَرَامِ عِبَادَةٌ.
(تالی تلخيص، 2: 365، رقم: 221)
’’اس عزت والے گھر کو دیکھنا بھی عبادت ہے۔‘‘
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
هَذَا الْبَيْتُ دَعَامَةُ الإِسْلَامِ.
(ديلمی، الفردوس بماثور الخطاب، 4: 332، رقم: 6964)
’’یہ گھر اسلام کا ستون ہے‘‘
جو شخص اس کی زیارت کے ارادہ سے نکلا خواہ وہ حج کی نیت کرنے والا ہو یا عمرہ کی تو وہ اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری میں ہے اگر وہ فوت ہوگیا تو اسے جنت میں داخلہ نصیب ہو گا۔