سوال: حج کرنے کی فضیلت کیا ہے؟
جواب: احادیث مبارکہ میں حج ادا کرنے کے بے شمار فضائل بیان کے گئے ہیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’حج اور عمرہ کرنے والے اللہ تعالیٰ کے مہمان ہیں، وہ اس سے دعا کریں تو ان کی دعا قبول کرتا ہے اور اگر اس سے بخشش طلب کریں تو انہیں بخش دیتا ہے۔‘‘
(ابن ماجه، السنن، کتاب المناسک، باب فضل دعاء الحجاج، 3: 411، رقم: 2892)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
اَلْحَجُّ الْمَبْرُوْرُ لَيْسَ لَهُ جَزَاءٌ إِلَّا الْجَنَّةُ.
(بخاری، الصحيح، ابواب العمرة، باب وجوب العمرة وفضلها، 2: 629، رقم: 1683)
’’حج مبرور کا بدلہ جنت ہی ہے۔‘‘
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’جس نے اس گھر (کعبہ) کا حج کیا پس وہ نہ تو عورت کے قریب گیا اور نہ ہی کوئی گناہ کیا تو (تمام گناہوں سے پاک ہو کر) اس طرح واپس لوٹا جیسے اس کی ماں نے اسے جنم دیا تھا۔‘‘
(بخاری، الصحيح، ابواب الإحصار والجزا الصيد، باب قول اللہ تعالیٰ فلا رفث، 2: 645، رقم: 1723)
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انصار میں سے ایک آدمی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! میں آپ سے چند باتیں پوچھنا چاہتا ہوں اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! جو میں پوچھنے آیا ہوں آپ مجھے بتائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم مجھ سے حاجی کے متعلق پوچھنے آئے ہو کہ جب وہ گھر سے روانہ ہوتا ہے تو اسے کتنا ثواب ملتا ہے اور جب وہ میدان عرفات میں قیام کرتا ہے تو اسے کتنا ثواب ملتا ہے اور جب وہ جمرات کو کنکریاں مارتا ہے تو اسے کتنا ثواب ملتا ہے؟ اور جب وہ سر منڈاتا ہے تو اسے کتنا ثواب ملتا ہے؟ اور بیت اللہ کا آخری طواف کرتا ہے تو اسے کتنا ثواب ملتا ہے؟ اس نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! مجھے اس ذات کی قسم ہے جس نے آپ کو دین حق دے کر بھیجا ہے جو میرے دل میں تھا آپ اس سے ذرا بھی آگے پیچھے نہیں ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جب حاجی اپنے گھر سے چلتا ہے تو اس کی سواری کے اٹھنے والے ہر قدم کے بدلے اسے ایک نیکی ملتی ہے اور اس کا ایک گناہ ختم ہوتا ہے جب وہ میدان عرفات میں قیام کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نازل ہو جاتا ہے اور فرماتا ہے میرے بندوں کو دیکھو وہ شکستہ حال اور غبار آلود ہیں، گواہ ہو جاؤ کہ میں نے ان کے (تمام) گناہ بخش دیئے خواہ وہ بارش کے قطروں اور ٹیلے کے ذروں کے برابر بھی ہوں اور جب وہ جمرات کو کنکریاں مارتا ہے تو اسے اندازہ نہیں کہ اسے کتنا ثواب ملتا ہے (اس کے ثواب کا صحیح علم) مرنے کے بعد قیامت کے دن ہی ہو گا اور جب وہ بیت اللہ کا آخری طواف کر لیتا ہے تو اپنے گناہوں سے ایسے پاک ہو جاتا ہے جیسے وہ پیدائش کے دن تھا۔