سوال: سب سے پہلے حج کس نے ادا کیا؟

559
0
Share:

جواب: سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کے گھر کا حج فرشتوں نے ادا کیا، حضرت علی بن حسین رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا حضرت آدم رضی اللہ عنہ کی پیدائش سے دو ہزار سال قبل فرشتوں نے بیت اللہ شریف تعمیر کیازمین پر رہنے والے ملائکہ کو اللہ تعالیٰ نے اس کے طواف اور حج کرنے کا حکم دیا تھا۔

(ملا علی القاری، مرقاة المفاتيح، 5: 263)

اَوَّلُ مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ الْمَلاَئِکَةُ.

’’سب سے پہلے بیت اللہ کا طواف فرشتوں نے کیا۔‘‘

(الاحاديث المختارة، 10: 281، رقم: 293)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب حضرت آدم رضی اللہ عنہ طواف سے فارغ ہوئے تو فرشتوں سے ملاقات ہوئی انہوں نے آپ کو حج کی مبارک باد دیتے ہوئے عرض کیا:

قَدْ حَجَجْنَا هَذَا الْبَيْتَ قَبْلَکَ بِاَلْفَي عَامٍ.

’’ہم نے آپ سے دو ہزار سال پہلے اس کا حج کیا۔‘‘

فرمایا تم دوران طواف کیا پڑھتے ہو عرض کیا ہم یہ کلمات پڑھتے ہیں:

سُبْحَانَ اللہ وَ الْحَمْدُ لِله وَلَا اِلَهَ اِلاَّ الله وَالله اَکْبَرَ.

(ابن جوزی، العلل المتناهية، 2: 80)

’’اللہ کی ذات پاک ہے، تمام ثناء و تعریف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ تعالیٰ سب سے بزرگ و برتر ہے۔‘‘

شیخ ازرقی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے کہ ایک مرتبہ جبریل امین رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں آئے تو وہ غبار آلود تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا یہ غبار کیسا ہے؟ عرض کیا میں بیت اللہ کی زیارت کرکے آ رہا ہوں۔

فَازْ دَحَمْتِ الْمَلَائِکَةُ عَلَی الرُّکْنِ فَهَذَا الْغُبَارُ الَّذِی تَرَی مِمَا تَثِيْرُ بِاَجْنِحَتِهَا.

(ازرقی، اخبار مکه، 1: 35)

’’حجرِ اسود کے پاس فرشتوں کا ازدحام (ہجوم) تھا یہ وہ غبار ہے جو ان کے پروں کی وجہ سے اڑا۔‘‘

اور انسانوں میں سب سے پہلے حج کرنے والے سیدنا آدم رضی اللہ عنہ ہیں، ابن خزيمہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نقل کیا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا حضرت آدم رضی اللہ عنہ نے تمام حج پیدل فرمائے، ان کے حج کی تعداد تین سو اور عمروں کی سات سو ہے۔ پہلے حج کے موقعہ پر عرفات میں جبریل امین رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا اے آدم آپ کا حج مقبول ہو، ہم نے آپ کی ولادت سے پچاس ہزار سال پہلے اس گھر کا طواف کیا ہے۔

(صحيح ابن خزيمة، 2798)

Share: