سوال: طواف کرنے کی فضیلت کیا ہے؟
جواب: طواف کرنے کی فضیلت درج ذیل احادیث مبارکہ سے ثابت ہے:
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا:
مَنْ طَافَ بِهَذَا الْبَیْتِ اُسْبُوْعَا فَاَحْصَاهُ کَانَ کَعِتْقِ رَقَبَةِ.
’’جس نے اس گھر (کعبۃ اللہ) کے سات پھیرے کئے اور اس کے پورے پورے حقوق ادا کئے تو یہ ایک غلام آزاد کرنے کی مثل ہے۔‘‘
حاکم، المستدرک علی الصحیحین، 1: 664
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے بیت اللہ شریف کا سات پھیروں کا طواف کیا اور اس میں سُبْحَانَ اللہ وَالْحَمْدُ ِاللہ، وَلَا إِلٰـهَ إِلَّا اللہ وَاللہ اَکْبَرْ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللہ. کے سوا کوئی کلام نہ کیا تو اس کے دس گناہ مٹائے جائیں گے اور اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جائیں گے اور اس کے دس درجے بلند ہوں گے۔‘‘
ابن ماجه، السنن، کتاب المناسک، باب فضل الطواف، 3: 444، رقم: 2957
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے پچاس طواف کئے وہ گناہوں سے ایسے پاک ہوگیا جیسے آج ہی اپنی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے۔‘‘
ترمذی، السنن، کتاب الحج، باب ماجاء فی فضل الطواف، 3: 219، رقم: 866