سوال: حجرِ اَسود کے فضائل کیا ہیں؟
جواب: حجرِ اسود کی فضیلت درج ذیل احادیث مبارکہ سے ثابت ہے:
حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا:
’’حجر اسود اور مقام ابراہیم دونوں جنت کے خوبصورت پتھروں میں سے ہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ ان کے نور کو ختم نہ کرتا تو مشرق سے لے کر مغرب تک روشنی پھیلا دیتے۔‘‘
ترمذی، السنن، کتاب الحج، باب ما جاء فی فضل الحجر الأسود والرکن و المقام، 3: 226، رقم: 878
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’اگر کوئی مصیبت زدہ بیمار ان کو (حجر اسود اور مقام ابراہیم) ہاتھ لگائے تو وہ شفا یاب ہو جاتا ہے۔‘‘
بیهقی، السنن الکبری، ابواب دخول المکة، باب ما ورد فی الحجر الاسود و المقام، 5: 75، رقم: 9011
حجر اسود پر ان گنت فرشتے (آمین) کہتے ہیں۔
حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجرِ اسود کے متعلق فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ کی قسم! قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے دو آنکھیں اور زبان عطا فرمائے گا جن سے یہ دیکھے گا اور بولے گا اور ہر شخص کے متعلق گواہی دے گا جس نے اسے برحق سمجھ کر اس کا استلام یعنی بوسہ دیا۔‘‘
ترمذی، السنن، کتاب الحج عن رسول اللہ صلی الله علیه وآله وسلم باب ماجاء فی الحجر أسود، 3: 294، رقم: 941
اُم المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں جب بھی رکن یمانی کے پاس سے گزرا تو میں نے جبرئیل کو وہاں کھڑے پایا۔
دوسری روایت میں ہے کہ جب بھی یہاں سے گزرا جبرئیل امین کو اس حال میں کھڑے دیکھا کہ وہ سلام کرنے والے کے لئے بخشش کی دعا کر رہے ہیں۔
فاکهی، اخبار مکه، 1: 328