سوال: آبِ زمزم کا پس منظر کیا ہے؟
جواب: آب زمزم کا پس منظر یہ ہے کہ حضرت ابراہیم ں اللہ تعالیٰ کے حکم سے اپنی زوجہ حضرت ہاجرہ علیہا السلام اللہ اور بیٹے حضرت اسماعیل ں کو ویران وادی میں چھوڑ کر چلے گئے۔ حضرت اسماعیل ں ابھی شیرخوار ننھے سے بچے تھے۔ انہیں شدت کی پیاس محسوس ہوئی تو ماں کی مامتا بے قرار ہو گئی اور حضرت ہاجرہ علیہا السلام اپنے لخت جگر کو زمین پر لٹا کر دونوں پہاڑوں صفا و مروہ کے درمیان پانی کی تلاش میں دیوانہ وار دوڑنے لگیں کہ شاید کہیں پانی کا چشمہ مل جائے۔ اسی اضطراب و پریشانی کی کیفیت میں انہوں نے کئی چکر لگائے۔ اس خیال سے بچے کو اپنی نگاہ سے اوجھل بھی نہیں رکھنا چاہتی تھیں کہ کہیں کوئی بھیڑیا وغیرہ اٹھا کر نہ لے جائے۔
اس داستان خوش انجام کا اختتام اس طرح ہوا کہ کمسن اور نونہال حضرت اسماعیل ں نے شدت پیاس سے زمین پر ایڑیاں رگڑنا شروع کر دیں تو اللہ تعالیٰ نے پتھریلی زمین کے نیچے سے پانی کا چشمہ جاری کر دیا۔ حضرت ہاجرہ علیہا السلام کے لئے یہ لمحہ باعث مسرت تھا۔ آپ بہتے پانی کے اردگرد بند باندھتے ہوئے بے اختیار فرما رہی تھیں: مَاء زَمْ زَمْ (پانی رُک جا، رُک جا)۔ اسی لئے اس چشمے کو آبِ زمزم کہا جاتا ہے جو ہزاروں سال گزر جانے کے بعد آج بھی جاری ہے اور ایک جہاں اس سے سیراب ہو رہا ہے یہ چشمہ زمزم کے نام سے زبانِ زد خاص و عام ہے۔