سوال : اِحصارِ حج کے اسباب کیا ہو سکتے ہیں؟
جواب : حج یا عمرہ سے روکنے والے اسباب یہ ہو سکتے ہیں مثلاً بیماری ہے یا کسی نے قید کرلیا یا ہاتھ یا پاؤں ٹوٹ گیا یا عورت کے محرم یا شوہر کا انتقال ہو گیا یا دشمن یا درندہ یا نفل حج سے شوہر نے بیوی کو منع کر دیا یا عدت لازم آ گئی مثلاً عورت نے احرام باندھا اس کے بعد شوہر نے طلاق دے دی تو وہ عورت محصرہ ہے اگرچہ محرم بھی موجود ہو۔ محصر کا حکم یہ ہے کہ وہ حلال ہونے کے لئے قربانی کا جانور سرزمین حرم میں بھیجے کہ وہاں ذبح ہو یا قیمت بھیج دے کہ اس قیمت سے قربانی کا جانور خرید کر حرم میں ذبح کر دیا جائے۔ ذبح کے بعد یہ حلال ہو جائے گا۔ حلق اس میں شرط نہیں ہے لیکن بہتر ہے کہ حلق کے ساتھ حلال ہو۔ جس کے ذریعے حرم میں قربانی کرائی جائے لازم ہے کہ اس سے ذبح کی تاریخ اور وقت معین کرا لے۔ اس تاریخ اور وقت کے گزرنے کے بعد یہ احرام سے نکل جائے گا۔
احرام سے نکل جانے کے بعد اس کو معلوم ہوا کہ اس وقت پر قربانی نہیں ہوئی تھی تو دم لازم آئے گا۔ اور اگر حج کا وقت فوت ہوگیا اور اس کو مکہ مکرمہ پہنچ سکنے کی قدرت ہو گئی تو عمرہ کر کے حلال ہو جائے گا اور اس عمرہ کو عمرئہ تحلل (ممنوعات احرام سے آزادی) کہتے ہیں اگر عمرئہ تحلل نہ کرسکے تو اس کا بدل یہ ہے کہ حرم شریف میں قربانی بھیجے، بعد قربانی کے حلال ہوجائے۔ بہرحال یہ قربانی بدل ہے اور حلال کرنے میں اصل حج یا عمرہ ہے۔ اس پر قدرت نہ ہونے کی صورت میں بدل ہے۔
احصار کے بعد اگر اس سال حج فوت ہوگیا اور عمرہ تحلل بھی نہیں کر سکا تو آئندہ سال حج اور عمرہ تحلل کی بھی قضا کرے اور قران ہے تو ایک حج اور دو عمرے کرے یعنی ایک عمرہ قران کا اور ایک تحلیل کا۔
اس نے قربانی بھیجی اور عذر احصار جاتا رہا اور اس کو امید ہے کہ مجھے حج بھی مل سکتا ہے اور ہدی بھی مل سکتی ہے تو حج کرے۔ حج کے بعد یہ احرام سے نکل جائے گا اور اس ہدی کو چاہے تو صدقہ کردے یا فروخت کردے یا کسی کو ہبہ کردے اور اگر اس کی قربانی کر دی گئی اور یہ حلال ہوگیا تھا اور بعد میں اس کو قدرت حج پر حاصل ہو گئی تو نیا احرام باندھ کر یہ حج کرے کیونکہ قربانی کے سبب یہ حلال ہوگیا یعنی احرام سے نکل گیا تھا۔
اگر عورت کے ساتھ شوہر تھا یا محرم تھا اور وہ راستہ میں مر گیا اور مکہ معظمہ وہاں سے تین دن یا زیادہ کی راہ ہے تو وہ محصرہ ہے جس کا حج فوت ہو گیا اس پر طواف صدر نہیں۔