سوال : حرمین شریفین میں بعض خواتین مردوں کے ساتھ نماز باجماعت ادا کرتی ہیں، ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب : حرمین شریفین میں خواتین نماز میں مردوں کی طرف مسجد میں پہنچتی ہیں اگرچہ وہاں عورتوں کے لئے دروازہ بھی مخصوص ہے اور نماز کی جگہ بھی الگ متعین ہے مگر خاص حج کے دنوں میں حاجیوں کی بے انتہا کثرت کی وجہ سے وہ اپنی جگہ نہیں پہنچ پاتیں اس لئے مردوں ہی کے درمیان کھڑی ہو کر نماز شروع کر دیتی ہیں ایسا کرنا جائز نہیں۔
یاد رہے کہ جس طرح خواتین کو اپنے وطن میں گھروں میں نماز پڑھنا افضل ہے اسی طرح مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں بھی ان کو نماز گھر میں بغیر جماعت کے پڑھنا افضل ہے اور مسجد حرام میں اور مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نماز کا جو اجر مردوں کو ملتا ہے، یہی ثواب عورتوں کو گھروں میں نماز پڑھنے سے مل جاتا ہے۔ اس لئے وہاں کے قیام کے دوران عورتوں کو اپنی قیام گاہ ہی میں نماز پڑھنا چاہئے، البتہ جب بیت اﷲ کی زیارت یا طواف کرنے کے لئے مسجد حرام میں اور سلام کی غرض سے مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوں اور نماز کا وقت ہو جائے تو عورتوں کی مقررہ جگہ پر نماز باجماعت پڑھ لیں۔
لیکن یاد رہے کہ اگر کوئی عورت اتفاقی طور پر عین نماز کے وقت مردوں کی صفوں میں پھنس جائے اور نکلنا مشکل ہو تو اس وقت اس کو بغیر نماز کے جہاں بھی ہو خاموش بیٹھ جانا چاہئے اور جماعت میں ہرگز شامل نہ ہو کیونکہ مردوں کے برابر میں جماعت میں شامل ہونے سے دائیں بائیں کے ایک ایک مرد کی اور پیچھے کے ایک مرد کی نماز فاسد ہو جاتی ہے لہٰذا جب امام نماز سے فارغ ہو جائے تو تنہا کسی مناسب جگہ پر حتی الامکان مردوں سے الگ ہو کر نماز ادا کر لے۔
اگر دوران طواف اتفاقاً نماز کا وقت ہو جائے تو اذان ہوتے ہی جلد ہی طواف پورا کر کے، عورتوں کی مقررہ جگہ پہنچ کر جماعت سے نماز پڑھ لیں اگر طواف ختم کر کے مناسب جگہ پہنچنا ممکن نہ ہو تو طواف کو درمیان میں چھوڑ دیں اور نماز کے بعد اسی جگہ سے طواف شروع کر کے مکمل کر لیں جس جگہ سے چھوڑا تھا۔