سوال : اگر کسی خاتون کو طوافِ زیارت/افاضہ کرنے سے پہلے حیض آجائے تو اس کے لئے کیا حکم ہے؟

417
0
Share:

جواب : اگر کسی عورت کو طواف زیارت کی ادائیگی سے پہلے حیض آگیا تو وہ طواف نہ کرے بلکہ اس وقت تک تاخیر کرے جب تک کہ پاک نہ ہو جائے اگرچہ ایام نحر گزر جائیں اور اس پر تاخیر کی وجہ سے کوئی دَم لازم نہیں آئے گا البتہ ایام نحر میں پاک ہونے کے بعد اس کو اتنا وقت مل گیا تھا کہ طواف کے اکثر چکر یہ ادا کرسکتی تھی اور پھر اس نے تاخیر کی تو دَم لازم آئے گا۔ اور اگر اس نے وقوف عرفات اور طواف زیارت ادا کر لئے اور طواف وداع کے وقت اس کو حیض آگیا تو طواف وداع اس سے ساقط ہو جائے گا اور اس پر کوئی فدیہ بھی واجب نہ ہو گا۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ذکر کیا گیا کہ حضرت صفیہ بنت حیّی کو اَیامِ منیٰ میں حیض آگیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کیا وہ ہمیں روکنے والی ہے؟ صحابہ نے عرض کیا : انہوں نے طوافِ زیارت کر لیا ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اب کوئی بات نہیں۔ حضرت عائشہ رضی ﷲ عنہا سے مروی ہے کہ عورت طوافِ زیارت کرچکے اور پھر اسے حیض آئے تو وہ چلی آئے تو اس صورت میں اُس پر کچھ واجب نہیں۔

(ترمذی، الجامع الصحيح، کتاب الحج، باب ما جاء فی المراة تحيض بعد الاضافة، 3 : 280، رقم : 943)

Share: