سوال: قربانی کرنے کا طریقہ کیا ہے؟
جواب : قربانی دینے والے کا اپنے ہاتھ سے قربانی کرنا افضل ہے۔ اگر خود جانور ذبح نہ کر سکتا ہو تو کوئی دوسرا مسلمان اس کی جگہ جانور ذبح کر سکتا ہے، مگر اجازت ضروری ہے، اور سنت یہ ہے کہ اپنے سامنے قربانی کروائے۔ بھوکا، پیاسا جانور ذبح نہ کیا جائے اور نہ ہی اس کے سامنے چھری تیز کی جائے۔ جب تک ٹھنڈا نہ ہو جائے کھال نہ اتاریں، جانور کو قبلہ رُو پہلو پر لٹائیں اور داہنا پاؤں اس کے شانے پر رکھیں۔
حضرت جابر بن عبد ﷲ رضی ﷲ عنہما سے مروی ہے کہ عید کے دن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو مینڈھے ذبح فرمائے اور انہیں قبلہ رخ کر کے عرض کیا :
إِنِّيْ وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِيْ فَطَرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ حَنِيْفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِکِيْن، اِنَّ صَلَاتِی وَنُسُکِيْ وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِی ﷲِ رَبِّ الْعٰلَمِيْن، لَا شَرِيْکَ لَهُ وَبِذَالِکَ اُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِيْنَ.
(ابن ماجه، السنن، کتاب الأضاحی، باب أضاحی رسول ﷲ صلی الله عليه وآله وسلم ، 3 : 530، رقم : 3121)
’’بے شک میں نے اپنا رُخ (ہر سمت سے ہٹا کر) یکسوئی سے اس (ذات) کی طرف پھیر لیا ہے، جس نے آسمانوں اور زمین کو بے مثال پیدا فرمایا ہے اور (جان لو کہ) میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔ بے شک میری نماز اور میرا حج اور قربانی (سمیت سب بندگی) اور میری زندگی اور میری موت ﷲ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں اور اسی کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور میں (جمیع مخلوقات میں) سب سے پہلا مسلمان ہوں۔‘‘
پھر
اَللّٰهُمَّ مِنْکَ بِسْمِ ﷲِ ﷲُ اَکْبَر
پڑھ کر تیز چھری سے جلد ذبح کرے۔ اگر اپنی قربانی کا جانور ذبح کرے تو ذبح کرنے کے بعد پڑھے :
اَللّٰهُمَّ تَقَبَّلْ مِنِّيْ کَمَا تَقَبَّلْتَ مِنْ خَلِيْلِکَ اِبْرَاهِيْم وَحَبِيْبِکَ مُحَمَّد صلی الله عليه وآله وسلم.
اگر دوسرے کی قربانی کا جانور ذبح کرے تو مِنّی کی جگہ مِنْ پڑھ کر اس کا نام لے۔