سوال : مدینہ منورہ اور اہل مدینہ کی فضیلت کیا ہے؟
جواب : مدینہ منورہ کائنات ارض و سماوات کا وہ نگینہ ہے، جہاں ہر لمحہ آسمان سے رحمت کی رم جھم برستی رہتی ہے، ساکنانِ مدینہ سائبان کرم میں رہتے ہیں اہل مدینہ کو مدینہ کا شہری ہونے کے باعث بے پناہ فضیلت حاصل ہے۔ یہ وہ خوش نصیب لوگ ہیں جن کے شب و روز کا ہر لمحہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چادرِ رحمت کے سائے میں گزرتا ہے، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعاؤں کا حصار انہیں اپنے دامنِ عطاء و بخشش میں چھپا لیتا ہے۔ اہل مدینہ کو بتقاضائے بشریت اگر کوئی مصیبت یا تکلیف پہنچتی ہے اور وہ اس پر صبر کا مظاہرہ کرتے ہیں اور حرف شکوہ زبان پر نہیں آنے دیتے تو ایسے اہل مدینہ کے بارے میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’جو شخص مدینہ منورہ کی سختیوں اور مصیبتوں پر صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑے گا قیامت کے روز میں اس شخص کے حق میں گواہی دوں گا یا اس کی شفاعت کروں گا۔‘‘
(مسلم، الصحيح، کتاب الحج، باب الترغيب فی سکنی المدينة والصبر علی لاوائها، 2 : 1004، رقم : 1377)
اہل مدینہ سے برائی کرنا تو درکنار برائی کا ارادہ کرنے والے کو بھی جہنم کی وعید سنائی گئی ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’جو شخص اس شہر والوں (یعنی اہل مدینہ) کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے گا ﷲ تعالیٰ اسے (دوزخ میں) اس طرح پگھلائے گا جیسا کہ نمک پانی میں گھل جاتا ہے۔‘‘
(مسلم، الصحيح، کتاب الحج، باب من أراد أهل المدينة بسوء أذا به ﷲ، 2 : 1007، رقم : 1386)
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شہر دلنواز مدینہ منورہ کے رہنے والوں کا ادب و احترام بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسبت و تعلق کی وجہ سے لازم ہے جو ایسا نہیں کرے گا وہ جہنم کا ایندھن بنے گا۔
حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ایمان سمٹ کر مدینہ طیبه میں اس طرح داخل ہو جائے گا جس طرح سانپ اپنے بل میں داخل ہوتا ہے۔
(ابن ماجه، السنن، کتاب المناسک، باب فضل المدينة، 3 : 524، رقم : 3111)
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص تم میں سے مدینہ میں مرنے کی طاقت رکھتا ہو وہ ایسا کرے کیونکہ جو مدینہ میں مرے گا میں اﷲ کے سامنے اس کی شہادت دوں گا۔
(ابن ماجه، السنن، کتاب المناسک، باب فضل المدينة، 3 : 524، رقم : 3112)