سوال : بارگاهِ سرور کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضری کی فضیلت کیا ہے؟
جواب : بیت ﷲ شریف کی زیارت اور حج کے مقدس فریضہ کی بجاآوری کے بعد عشاق اپنے اگلے سفر یعنی مدینہ منورہ کی زیارت کے لئے روانہ ہو جاتے ہیں، اور اس دربار کی حاضری کے لئے مچلتے جذبات، دھڑکتے دلوں اور برستی آنکھوں کے ساتھ کشاں کشاں اپنے آقا و مولا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں بصد ادب و احترام حاضر ہوتے ہیں۔ یہی عشاق کے دلوں کا حج ہوتا ہے۔
حاجیو! آؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھو
کعبہ تو دیکھ چکے، کعبے کا کعبہ دیکھو
بارگاہِ سرور کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضری کی فضیلت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث مبارکہ کی روشنی میں درج ذیل ہے۔
حضرت عبد ﷲ بن عمر رضی ﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
مَنْ زَارَ قَبْرِی، وَجَبَتْ لَه شَفَاعَتِيْ.
(دار قطنی، السنن، 2 : 447، رقم : 2669)
’’جس نے میری قبر کی زیارت کی اس کے لئے میری شفاعت واجب ہو گئی۔‘‘
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’جس شخص نے خلوصِ نیت سے مدینہ منورہ حاضر ہو کر میری زیارت کا شرف حاصل کیا میں قیامت کے دن اس کا گواہ ہوں گا اور اس کی شفاعت کروں گا۔‘‘
(بيهقی، شعب الايمان، 3 : 490، رقم : 4157)
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا :
’’جس نے میری قبر (یا راوی کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا 🙂 میری زیارت کی میں اس کا شفیع یا گواہ ہوں گا، اور کوئی دو حرموں میں سے کسی ایک میں فوت ہوا ﷲ تعالیٰ اسے روزِ قیامت ایمان والوں کے ساتھ اٹھائے گا۔‘‘
(طیالسی، المسند، 12 : 13، رقم : 65)
حضرت عبد ﷲ بن عمر رضی ﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’جس نے حج کیا پھر میری وفات کے بعد میری قبر کی زیارت کی تو گویا اس نے میری زندگی میں میری زیارت کی۔‘‘
(دارقطنی، السنن، 447، رقم : 2667)