سوال: شریعت میں نجاست کی تعریف کیا ہے؟ کتنی مقدار پر نجاست کا حکم لگے گا؟ کسی شے کے نجس ہونے پر کیا کیا جائے گا؟
جواب: نجاست کی درج ذیل اقسام ہیں اور ہر قسم کا حکم مختلف ہے:
نجاستِ حقیقیہ
نجاستِ حقیقیہ اس گندگی کو کہتے ہیں جو ظاہراً نظر آئے، اسے شرع نے اصل نجس قرار دیا ہے۔ انسان اپنے بدن، کپڑوں اور کھانے پینے کی چیزوں کو اس سے بچاتا ہے مثلًا پیشاب، شراب، خون، فضلہ وغیرہ۔ اس سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے اور اگر کسی چیز پہ لگ جائے تو اسے دور کر کے اس چیز کو پاک کرنے کا حکم ہے۔ اس کی دو اقسام ہیں:
نجاستِ غلیظہ
نجاستِ خفیفہ
نجاستِ غلیظہ
نجاستِ غلیظہ اسے کہتے ہیں جس کے ناپاک ہونے کی صراحت قرآن و حدیث میں موجود ہو۔ کوئی نص اس کی ناپاکی کے خلاف موجود نہ ہو یعنی اس میں کسی قسم کا شبہ نہ ہو اور تمام دلائل سے اس کا ناپاک ہونا ثابت ہو۔ یہ نجاست سخت ہوتی ہے۔ یہ درج ذیل چیزوں پر مشتمل ہے:
آدمی کا فضلہ، پیشاب، منی، جانوروں کا گوبر، اور حرام جانوروں کا پیشاب، انسان اور جانوروں کا بہتا ہوا خون، شراب۔ اسی طرح مرغی، مرغابی و بطخ، چیل، کوا، گدھ وغیرہ کی نجاست غلیظہ ہے۔ حرام پرندے جو اڑتے ہیں ان کی بیٹ نجاستِ غلیظہ میں شامل ہیں۔
نجاستِ غلیظہ کا حکم یہ ہے کہ نجاستِ غلیظہ کپڑے یا بدن میں مقدارِ درہم کے برابر ہو تو دھونا واجب ہے اورمقدارِ درہم سے کم لگ جائے تو معاف ہے، نماز ہو جائے گی۔ لیکن اگر مقدارِ درہم سے زائد لگی ہو تو معاف نہیں بلکہ دھونا فرض ہے۔
نجاستِ خفیفہ
نجاستِ خفیفہ اس کو کہتے ہیں جس کا نجس ہونا یقینی نہ ہو۔ کسی دلیل سے اس کا ناپاک ہونا معلوم ہوتا ہو اور کسی دلیل سے اس کے پاک ہونے کا شبہ ہوتا ہو۔ نجاستِ خفیفہ درج ذیل چیزوں پر مشتمل ہے :
حلال جانوروں مثلاً گھوڑا، گائے، بکری وغیرہ کا پیشاب نجاستِ خفیفہ ہے۔ چڑیا یا اس طرح کے حلال چھوٹے پرندوں کی بیٹ نجاست خفیفہ ہے۔
نجاستِ خفیفہ کا حکم یہ ہے کہ اگر نجاستِ خفیفہ کپڑے یا بدن پر لگ جائے تو جس حصہ میں لگی ہے اگر اس کے چوتھائی حصہ سے کم ہو تو بغیر دھوئے نماز ہو جائے گی اور اگر پورا چوتھائی یا اس سے زیادہ ہو تو معاف نہیں بلکہ دھونا لازم ہے۔
نجاستِ حکمیہ
وہ نجاست جو ظاہر میں نظر نہ آئے لیکن شریعت نے اس سے پاک ہونے کا حکم دیا ہو جیسے حدثِ اصغر (جن امور سے وضو لازم ہوتا ہے) اور حدثِ اکبر (جن امور سے غسل فرض ہوتا ہے) کو نجاستِ حکمیہ کہتے ہیں۔ یہ شریعت کی رو سے ایک عارضی کیفیت ہے جو تمام بدن پر یا اس کے اعضاء پر وارد ہوتی ہے اور طہارت سے دور ہو جاتی ہے۔