سوال نمبر 102 : اسلام اور سائنس کا باہمی تعلق کیاہے؟
جواب : اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو حصول علم پر زور دیتا ہے اور اس کا آغاز بھی حصول علم کے حکم سے ہوا۔ قرآن حکیم میں اﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا :
اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِيْ خَلَقَo
’’(اے حبیب!) اپنے رب کے نام سے (آغاز کرتے ہوئے) پڑھئے جس نے (ہر چیز کو) پیدا فرمایاo‘‘
العلق، 96 : 1
جبکہ سائنس وہ شعبہ علم ہے جو تجربہ اور مشاہدہ پر مبنی ہے اب اسلام ہی وہ دین ہے جس نے انسانیت کو تجربے اور مشاہدہ سے متعارف کرایا۔
اِنَّ فِيْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَاخْتِلَافِ الَّيْلِ وَالنَّهَارِ لَاٰيٰتٍ لِّاُولِی الْاَلْبَابِo
’’بیشک آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں اور شب و روز کی گردش میں عقلِ سلیم والوں کے لئے (اللہ کی قدرت کی) نشانیاں ہیںo‘‘
آل عمران، 3 : 190
قرآن حکیم نے سائنسی شعور عطا کرتے ہوئے کائنات کی تسخیر کرنے کی تعلیم دی ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَسَخَّرَ لَکُمْ مَّا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ جَمِيْعًا مِّنْهُ.
’’اور اُس نے تمہارے لئے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے، سب کو اپنی طرف سے (نظام کے تحت) مسخر کر دیا ہے۔‘‘
الجاثيه، 45 : 13
اسلام ہمیں اس بات کی تعلیم دیتا ہے کہ ہم فطرت کے اسرار کو سمجھیں اور اس کی تسخیر کریں۔ ایسے ہی بقیہ مذاہب کی طرح سائنس اور اسلام کے مابین کوئی تضاد یا تعارض نہیں ہے بلکہ اسلام ہی کا عطا کردہ ایک رویہ ہے اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس وقت دنیا میں ہونے والی سائنسی ترقی کی بنیاد مسلمانوں ہی کی مرہون منت ہے۔