سوال: ایسا گوشت جس کی حلت و حرمت مشکوک ہو اس کے کھانے کا کیا حکم ہے؟
بیرون ملک مقیم افراد مارکیٹ سے ذبح کیا ہوا گوشت لاتے ہیں جوکہ کئی ممالک سے آتا ہے، جیسے: پاکستان، انڈیا اور آسٹریلیا وغیرہ اور اس پہ حلال لکھا ہوتا ہے۔ ان افراد کو یقینی طور پر معلوم نہیں ہوتا کہ یہ گوشت حلال ہے یا حرام اور وہ کس کا ذبیحہ ہے؟ اس حوالے سے وہ اکثر دریافت کرتے ہیں کہ آیا اس گوشت کا کھانا حلال ہے یا حرام؟ آیئے قرآن و حدیث کی روشنی میں اس مسئلہ کا جواب جانتے ہیں:
صرف حلال جانوروں میں سے اللہ تعالیٰ کا نام لے کر ذبح کئے ہوئے جانور کا گوشت کھانا ہمارے لئے حلال ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
فَکُلُوْا مِمَّا ذُکِرَ اسْمُ اﷲِ عَلَيْهِ اِنْ کُنْتُمْ بِاٰيٰـتِهِ مُؤْمِنِيْنَ.
’’سو تم اس (ذبیحہ) سے کھایا کرو جس پر (ذبح کے وقت) اللہ کا نام لیا گیا ہو اگر تم اس کی آیتوں پر ایمان رکھنے والے ہو۔‘‘
(الانعام، 6: 118)
جس جانور پر وقت ذبح جان بوجھ کر اللہ تعالیٰ کا نام نہ لیا گیا ہو اس کا گوشت کھانا حرام ہے:
وَلَا تَاْکُلُوْا مِمَّا لَمْ يُذْکَرِ اسْمُ اﷲِ عَلَيْهِ وَاِنَّهُ لَفِسْقٌ.
’’اور تم اس (جانور کے گوشت) سے نہ کھایا کرو جس پر (ذبح کے وقت) اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اور بے شک وہ (گوشت کھانا) گناہ ہے۔‘‘
(الانعام، 6: 121)
اگر ذبح کرنے والا اللہ کا نام لینا بھول جائے تو پھر بھی جانور حلال ہی رہے گا لیکن جان بوجھ کر ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرماتے ہیں کہ
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَائَتْ الْيَهُودُ اِلَی النَّبِیِّ فَقَالُْوْا: نَاْکُلُ مِمَّا قَتَلْنَا وَلَا نَاْکُلُ مِمَّا قَتَلَ اللّٰهُ فَاَنْزَلَ اللّٰهُ وَلَا تَاْکُلُوْا مِمَّا لَمْ يُذْکَرِ اسْمُ اﷲِ عَلَيْهِ اِلَی آخِرِ الْآيَهِ.
’’یہودی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور انہوں نے کہا: جس جانور کو ہم قتل کرتے ہیں، آپ اسے تو کھا لیتے ہیں لیکن جس جانور کو اللہ قتل کرتا (مارتا) ہے اسے نہیں کھاتے۔ تو اللہ تعالیٰ نے حکم نازل فرمایا: اور تم اس (جانور کے گوشت) سے نہ کھایا کرو جس پر (ذبح کے وقت) اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو۔‘‘
(ابی داؤد، السنن، 3:101، رقم: 2819)
اہل کتاب (یہودی اور عیسائی) اگر حلال جانور کو اللہ کا نام لے کر ذبح کریں تو مسلمانوں کے لئے اس کا گوشت کھانا بھی جائز ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے:
اَلْيَوْمَ اُحِلَّ لَکُمُ الطَّيِّبٰتُ ط وَطَعَامُ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ حِلٌّ لَّکُمْ ص وَطَعَامُکُمْ حِلٌّ لَّهُمْ.
’’آج تمہارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئیں، اور ان لوگوں کا ذبیحہ (بھی) جنہیں (الہامی) کتاب دی گئی، تمہارے لیے حلال ہے اور تمہارا ذبیحہ ان کے لیے حلال ہے۔‘‘
لہٰذا بیرون ملک مقیم لوگ ان کمپنیز کے بارے میں معلومات حاصل کریں جن کی پیکنگ میں آپ کے ہاں گوشت فروخت کیا جا رہا ہے۔ اگر وہ کمپنیز رجسٹرڈ ہیں اور ان میں حلال جانوروں کو اسلامی طریقہ کار کے مطابق ذبح کیا جاتا ہے تو وہ گوشت کھانا حلال ہے۔ محض شک وشبہ اور سنی سنائی باتوں کی بنا پر کسی حلال چیز کو حرام قرار نہیں دیا جا سکتا۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ
اَنَّ قَوْمًا قَالُوا لِلنَّبِیِّ اِنَّ قَوْمًا يَاْتُونَا بِاللَّحْمِ لَا نَدْرِی اَذُکِرَ اسْمُ اللّٰهِ عَلَيْهِ اَمُ لَا فَقَالَ سَمُّوا عَلَيْهِ اَنْتُمْ وَکُلُوهُ قَالَتْ وَکَانُوا حَدِيثِی عَهْدٍ بِالْکُفْرِ.
’’کچھ لوگ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض گزار ہوئے کہ ہم ایسے لوگ ہیں جن کے پاس گوشت آتا ہے اور ہم نہیں جانتے کہ اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہے یا نہیں۔ ارشاد ہوا کہ تم اس پر بسم اللہ پڑھ کر کھا لیا کرو۔ حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ یہ زمانہ کفر کے قریب کی بات ہے۔‘‘
(بخاری، الصحيح، 5: 2097، رقم: 5188)
مذکورہ بالا تصریحات سے واضح ہوتا ہے کہ حلال جانور جس کو ذبح کرتے ہوئے اللہ کا نام لیا گیا ہو اور اس کو ذبح کرنے والا مسلمان، مسیحی یا یہودی ہو تو اس کا گوشت کھانا جائز ہے۔ تحقیق طلب بات یہ ہے کہ مارکیٹ میں فروخت ہونے والا گوشت کیا ان شرائط پر پورا اترتا ہے؟ اگر گوشت حلال جانور کا ہے، ذبح کرتے ہوئے جانور پر اللہ کا نام لیا گیا ہے اور اسے کسی مسلمان یا اہلِ کتاب نے ذبح کیا ہے تو ایسا گوشت کھانا، بیچنا اور خریدنا جائز و حلال ہے۔