سوال: شہادتِ حضرت امام حسین علیہ السلام اور آپ کے رفقاء کی شہادت پر غمزدہ ہونا کیسا ہے؟

Share:

جواب: شہادتِ حضرت امام حسین علیہ السلام اور آپ کے رفقاء کی شہادت یعنی شہداء کربلا کی شہادت پر اظہار افسوس کرنا، غمزدہ ہونا، پریشان ہونا جائز ہے۔ اس میں کوئی ایسی بات نہیں جو خلافِ شریعت ہو۔ البتہ شہدائے کربلا کی شہادت پر ایسا غمزدہ ہونا جس کی اسلام اجازت نہیں دیتا، منع ہے۔ حضور علیہ السلام نے مار پیٹ، ماتم، بال نوچنے اور اپنے آپ کو ایذاء دینے سے منع فرمایا ہے۔

لہٰذا آنسوبہانا، اظہار افسوس کرنا، غمزدہ ہونا، پریشان ہونا جائز مگر حد سے بڑھنے کی ممانعت ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

لَیْسَ مِنَّا مَنْ ضَرَبَ الْخُدُودَ وَشَقَّ الْجُیُوبَ وَدَعا بِدَعْوٰی الْجَاهِلِیَّةِ.

’’جو رخسار پیٹے، گریبان پھاڑے اور دورِ جاہلیت کی طرح چیخے چلائے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‘‘

(بخاری، الصحیح، 1: 436، رقم: 1235)

معلوم ہوا کہ اگر کوئی مصیبت آئے تو واویلا اور چیخ وپکار کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ اس لیے اگر کوئی فوت ہو جائے، اس پر بھی آنسو بہانا تو جائز ہے، لیکن رخسار پیٹنا، گریبان پھاڑنا جائز نہیں ہے۔حضرت امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے بعد بھی اہلِ بیتِ اطہار نے صبر واستقامت کے ساتھ تمام مصائب وآلام کا سامنا کیا اور آقا علیہ السلام کے فرامین کے مطابق ہی غم اور پریشانی کے اظہار میں راہِ اعتدال پر قائم رہے۔

Share: