سوال: امامِ حسین علیہ السلام کا قاتل کون ہے؟
جواب: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معجزات میں سے ایک معجزہ یہ ہے کہ آپ نے مستقبل میں پیش آنے والے واقعات کی خبریں دی ہیں۔ انہی اخبارِ غیبیہ میں سے ایک امام حسین علیہ السلام کی شہادت کی خبر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امام حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کرنے والوں کے نام تک سے امت کو آگاہ فرما دیا تھا۔
ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
یُقْتَلُ حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ عَلٰی رَأْسِ سِتِّیْنَ مِنْ مُهَاجَرَتِی. رَوَاهُ الطَّبَرَانیُّ وَالدَّیْلَمِیُّ وَزَادَ فِیْهِ: حِیْنَ یَعْلُو الْقَتِیْرُ، الْقَتِیْرُ: الشَّیْبُ.
’’حسین بن علی علیہما السلام کو میری ہجرت کے ساٹھویں سال کے آغاز پر شہید کر دیا جائے گا۔ اس حدیث کو امام طبرانی اور دیلمی نے روایت کیا ہے۔ امام دیلمی نے ان الفاظ کا اضافہ کیا ہے: جب ایک (اَوباش) نوجوان ان پر چڑھائی کرے گا۔‘‘
(طبرانی، المعجم الکبیر، 3: 105، رقم: 2807)
حضرت عبیدہ علیہ السلام روایت کرتے ہیں کہ آقا علیہ السلام نے فرمایا:
لَا یَزَالُ اَمْرُ اُمَّتِی قَائِمًا بِالْقِسْطِ. حَتّٰی یَکُوْنَ اَوَّلَ مَنْ یَثْلِمُهُ. رَجُلٌ مِنْ بَنِی اُمَیَةَ. یُقَالُ لَهُ یَزِیْدُ.
میری امت میں دین و انصاف کی قدریں قائم رہیں گی، حتیٰ کہ ایک شخص اقتدار پر آئے گا۔ یہ پہلا شخص ہوگا جو میرے دین کی قدروں کو پامال کردے گا۔ وہ شخص بنو امیہ میں سے ہوگا۔ اُس کا نام یزید ہوگا۔
(أبو یعلی، المسند، 2: 176، رقم: 871)
تاریخ، علم، نقل اور عقل اس بات کی گواہی دیتی ہیں کہ امامِ حسین علیہ السلام کو یزید نے ہی شہید کرایا۔ واقعۂ کربلا کوئی اچانک پیش آنے والا حادثہ نہیں تھا۔ ملوکیت کی سوچ کو پروان چڑھانے اور دین کی اقدار کو پامال کرنے کے لیے باقاعدہ منصوبہ سازی کی گئی تھی۔ جس میں آنے والی ہر رکاوٹ کو دور کر دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اقتدار کے حصول کے لیے خون بہانے سے بھی دریغ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تو حاکم کی نگاہ میں کھٹکنے والے چند افراد میں امام حسین علیہ السلام بھی شامل تھے۔ اسی سوچ نے واقعہ کربلا کی بربریت کو جنم دیا۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ اہلِ بیتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دشمن اور یزید کے حامی روزِ اوّل ہی سے یزید کو معصوم ثابت کرنے کے لیے طرح طرح کے حیلے تلاش کرتے رہے ہیں۔ وہ اہلِ بیت کے خونِ ناحق کا بدنما دھبہ یزید کے دامن سے دھونا چاہتے ہیں۔ اس لیے کبھی وہ واقعہ کربلا کی روایت کو مشکوک بناتے ہیں اور کبھی امامِ عالی مقام علیہ السلام کی شہادت کا الزام ان کا ذکر کرنے والوں پر دھرتے ہیں۔ مگر یہ کوششیں نہ کبھی پہلے بارآور ہوئی ہیں اور نہ ہی اب ان سے کسی فائدے کی امید ہے۔