سوال: اہل بیت اطہار اور اولیاء عظام کی اہانت کے مرتکب کا کیا حکم ہوگا؟
جواب: اہل بیت کو عزت وتوقیر، تقدس وحرمت سب کچھ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسبت سے ملا ہے۔ آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
اَحِبُّونِی بِحُبِّ اﷲِ وَاَحِبُّوا اَهْلَ بَیْتِی بِحُبِّی.
’’مجھ سے اللہ تعالیٰ کی خاطر محبت کرو اور میرے اہل بیت سے میرے سبب محبت کرو۔‘‘
(ترمذی، السنن، 664:5، رقم: 3789)
اسی طرح حسنین کریمین علیہما السلام کی اپنے ساتھ نسبت وتعلق اجاگر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:
الْحَسَنُ وَالْحُسَیْنُ اَبْنَایِ مَنْ اَحَبَّهُمَا اَحَبَّنیِ وَمَنْ اَحَبَّنِی اَحَبَّهُ اللّٰه وَمَنْ اَحَبَّهُ اللّٰه اَدْخَلَهٗ الْجَنَّۃَ وَمَنْ اَبْغَضَهُمَا اَبْغَضَنِی وَمَنْ اَبْغَضَنِی اَبْغَضَهٗ اللّٰه وَمَنْ اَبْغَضَهٗ اللّٰہ اَدْخَلَهٗ النَّارَ.
’’حسن اور حسین علیہما السلام میرے بیٹے ہیں۔ جس نے ان دونوں سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی، اس نے اللہ سے محبت کی اور جس نے اللہ سے محبت کی، اللہ اسے جنت میں داخل کرے گا اور جس نے حسن وحسین علیہما السلام سے بغض رکھا۔ اس نے مجھ سے بغض رکھا اور جس نے مجھ سے بغض رکھا۔ گویا اس نے اللہ تعالیٰ سے بغض رکھا اور جس نے اللہ سے بغض رکھا اللہ اسے دوزخ میں داخل کرے گا۔‘‘
(حاکم، المستدرک علی الصحیحین، 3: 181، رقم: 4776)
یہ بات قابل توجہ ہے کہ محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وہ تصور جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیاتِ ظاہری میں تھا وہ بعد ازوصال بھی ہمیشہ سے اسی طرح قائم ودائم ہے۔ یوں ہی بغض وعداوت اور دشمنی وعنادِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روش بھی قائم ہے۔ یہی طرزِ عمل ازواجِ مطہرات، اہلِ بیتِ عظّام اور خلفائے راشدین کے لئے بھی پایا جاتا ہے۔ جو کوئی ان ذواتِ مقدسہ کی بے ادبی وگستاخی کرتا ہے وہ دنیا وآخرت میں ذلیل اور رسوا ہوگا۔ قرآن حکیم میں ازواجِ مطہرات کو مخاطب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا۔
یٰـنِسَآء َالنَّبِیِّ لَسْتُنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآءِ.
’’اے ازواجِ پیغمبر! تم عورتوں میں سے کسی ایک کی بھی مِثل نہیں ہو۔‘‘
(الاحزاب، 33: 32)
دنیا میں بے شمار عورتیں اپنی عزت و عظمت، تقوی وطہارت اور صالحیت وروحانیت کے اعتبار سے ایک دوسری سے فائق وبرتر ہوں گی، مگر ازواجِ مطہرات کے مقام ومرتبے اور فضیلت وحیثیت کو قیامت تک کوئی خاتون نہیں پہنچ سکتی۔ کیونکہ انہیں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجیت کی عظیم نسبت وشرف حاصل ہے۔ اس نسبت کی وجہ سے ان کی عزت وتکریم اور ادب وتعظیم بھی درحقیقت حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم وتکریم اور ادب ہی شمار ہو گا اور ان کی توہین وتحقیر بھی خود حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توہین وتنقیص شمار ہوگی۔
لہٰذا ازواج مطہرات، اہلِ بیت اطہار، خلفائے راشدین اور صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی بے ادبی و گستاخی کرنے والا گمراہ اور بے ایمان ہے، اس کواسلامی عدالت میں تعزیراً سزادی جائے گی جو حد سے بھی سخت ہو سکتی ہے۔ اسی طرح اولیائے کرام کی بے ادبی وگستاخی کرنے والا گمراہ اور بدعقیدہ ہے۔ اس کو بھی جو مناسب ہو تعزیراً سزا دی جائے گی۔
یہ امر ذہن نشین رہے کہ مذکورہ بالا تمام سزائیں بذریعہ عدالت تمام تر قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد لاگو کی جائیں گی، کسی کو بھی اپنے طور پر کوئی سزا لاگو کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔