سوال نمبر 58 : مصارفِ زکوٰۃ سے کیا مراد ہے؟
جواب : مصارف مصرف کی جمع ہے۔ مصارفِ زکوٰۃ سے مراد وہ مدّات ہیں جن پر مالِ زکوٰۃ خرچ کیا جاسکتا ہے، جیسے فقیر، مسکین، قرضدار اور مسافر طالب علم وغیرہ۔ قرآن حکیم میں درج ذیل آٹھ مصارفِ زکوٰۃ بیان ہوئے ہیں :
إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِّنَ اللّهِ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌO
’’بیشک صدقات (زکوٰۃ) محض غریبوں اور محتاجوں اور ان کی وصولی پر مقرر کیے گئے کارکنوں اور ایسے لوگوں کے لئے ہیں جن کے دلوں میں اسلام کی الفت پیدا کرنا مقصود ہو اور (مزید یہ کہ) انسانی گردنوں کو (غلامی کی زندگی سے) آزاد کرانے میں اور قرضداروں کے بوجھ اتارنے میں اور اللہ کی راہ میں (جہاد کرنے والوں پر) اور مسافروں پر (زکوٰۃ کا خرچ کیا جانا حق ہے)، یہ (سب) اللہ کی طرف سے فرض کیا گیا ہے، اور اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہےo‘‘
التوبه، 9 : 60