ساداتِ کرام کی انتہاء درجے کا ادب
ساداتِ کرام کی انتہاء درجے کی عزت
- حضرت خواجہ قمرالدین سیالوی (رحمتہ اللہ علیہ) کی ذاتِ مبارکہ میں جو ادب تھا وہ شاید کسی اور میں نہیں ملتا۔ آپکی حیاتِ مبارکہ کا ایک واقعہ جس سے اس بات کا باخوبی اندازہ ہو جائے گا۔
ایک دفعہ حضرت خواجہ قمرالدین سیالوی (رحمتہ اللہ علیہ) کی طبیعت ناساز تھی۔ آپ کو ایک سید زادہ ملنے کے لیے آیا اس وقت بوجہ بیماری آپ چارپائی پہ آرام فرما تھے اور اٹھ نہیں سکتے تھے تو آپ نے خادم کو حکم دیا کہ اس سید زادے کو اندر آپ کے حجرہ شریف میں بھیج دیا جائے۔ جب وہ سیدزادہ آپ کے حجرہ شریف میں داخل ہوا تو آپ نے سلام کیا اور چارپائی کے پاس ہی ایک کرسی پہ بیٹھنے کا اشارہ کیا تو وہ سید زادہ بیٹھ گیا۔ آپ (رحمتہ اللہ علیہ) نے فرمایا کیا آپ واقعی سید ہیں؟ اس سید زادے نے کہا جی حضور میں ذات کا پکا سید ہوں. اس پہ آپ نے فرمایا: کہ مجھے سیدزادوں کی پہچان ہے اور میں ایک نشانی بطور ثبوت دیکھنا چاہتا ہوں۔ سید زادے نے کہا آپ جس طرح مرضی آزما لیں۔ تو آپ (رحمتہ اللہ علیہ) نے کہا ٹھیک ہے تو آپ اپنا پاؤں اوپر کریں اور چارپائی پہ رکھیں میں نشانی دیکھنا چاہتا ہوں۔ اس سید زادے نے اپنا پاؤں چارپائی کے اوپر رکھا تو آپ نے پاؤں کو مضبوطی سے پکر کر چوم لیا جس پہ وہ سید زادے نے اپنا پاؤں جلدی سے پیچھے ہٹا لیا۔ اس پر آپ (رحمتہ اللہ علیہ) نے فرمایا: معاف کیجئے گا میں بوجہ بیماری آپکا اٹھ کر استقبال نہ کر سکا تھا اس لیے میں نے آزمائش کا کہہ کر آپکو پاؤں اوپر رکھنے کی تکلیف دی۔