سوال نمبر 25 : اسلامی قانون سازی کے عمل میں اجتہاد کی کیا اہمیت ہے؟

514
0
Share:

جواب : اسلامی قانون سازی کے عمل میں اجتہاد کو بنیادی اہمیت حاصل ہے، خود حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اجتہاد کرنے کا حکم فرمایا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہما سے فرمایا :

أقْضِ بالکتابِ والسُنَّةِ، إذا وجدتَهما، فَإِذَا لم تجد الحکم فيهما، اجتهد رأيکَ.

’’جب تم قرآن و سنت میں کوئی حکم پاؤ تو اس کے مطابق فیصلہ کرو، لیکن اگر تم ان میں حکم نہ پا سکو تو اپنی رائے سے اجتہاد کرو۔‘‘

 آمدي، الاحکام، 4 : 43

اسی طرح جب حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کا گورنر بنا کر بھیجا گیا تو ان سے پوچھا : اے معاذ! تم مسائل و مقدمات میں کس طرح فیصلہ کرو گے؟ انہوں نے عرض کیا : میں اﷲ کی کتاب سے فیصلہ کروں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا : اگر تم اﷲ کی کتاب میں نہ پا سکے تو؟ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : میں سنت رسول سے فیصلہ کروں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اگر تم کتاب و سنت دونوں میں حل نہ پاؤ تو؟ انہوں نے عرض کیا :

أجْتَهِدُ بِرَأيِی وَلَا آلُوْ

’’میں اپنی رائے سے اجتہاد کروں گا اور حقیقت تک پہنچنے میں کوئی کوتاہی نہیں کروں گا۔‘‘

یہ جواب سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کا سینہ تھپکا اور فرمایا :

اَلْحَمْدُِﷲِ الَّذِی وَفَّقَ رَسُوْلَ رَسُوْلِ اﷲِ لِمَا يُرْضِی رَسُوْلَ اﷲِ.

’’اﷲ کا شکر ہے جس نے رسول اﷲ کے بھیجے ہوئے نمائندہ کو اس بات کی توفیق بخشی جو اﷲ کے رسول کو خوش کرے۔‘‘

أبوداؤد، السنن، کتاب الأقضية، باب إجتهاد الرأي فی القضاء 3 : 295، رقم : 3592

یہ احادیث واضح کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسائل و معاملات میں اجتہاد پسند فرمایا اور اس کا حکم دیا۔ اسی لئے اجتہاد فقہ اسلامی کا ناگزیر حصہ شمار ہوتا ہے اور ائمہ و فقہاء نے نئے پیش آنے والے مسائل اور ضروریات دین کو اجتہاد ہی کے ذریعے پورا کیا۔

Share: