سوال نمبر 18 : حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد نبوت کا دعویٰ کرنے والے کے متعلق اسلام کا کیا حکم ہے؟

Share:

جواب : آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد جو کوئی بھی نبوت کا دعویٰ کرے وہ جھوٹا ملعون اور ابلیس کے ناپاک عزائم کا ترجمان ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نبوت کے جھوٹے دعویداروں کی نہ صرف نشاندہی کر دی بلکہ ان کی تعداد بھی بیان فرما دی تھی۔ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

أنّه سَيَکُوْنُ فِيْ أُمَّتِيْ ثَلَاثُوْنَ کَذَّابُوْنَ، کُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنّه نَبِیٌّ وَ أَنَا خَاتَمُ النَّبِيِيْنَ لَا نَبِيَ بَعْدِيْ.

’’میری امت میں تیس (30) اشخاص کذاب ہوں گے ان میں سے ہر ایک کذاب کو گمان ہوگا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔‘‘

 ترمذي، السنن، کتاب الفتن، باب : ماجاء لا تقوم الساعة حتی يخرج کذابون، 4 : 499، رقم : 2219.

اگر کوئی شخص حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد نبوت یا رسالت کا دعویٰ کرے خواہ کسی معنی میں ہو۔ وہ کافر، کاذب، مرتد اور خارج اَز اسلام ہے۔ نیز جو شخص اس کے کفر و ارتداد میں شک کرے یا اسے مومن، مجتہد یا مجدد وغیرہ مانے وہ بھی کافر و مرتد اور جہنمی ہے۔

Share: