یوم عاشورہ کا روزہ
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ طیبہ تشریف لائے تو دیکھا کہ یہودی عاشورہ کا روزہ رکھتے ہیں۔ آپ نے اس بارے میں پوچھا تو لوگوں نے بتایا اس دن اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام اور بنی اسرائیل کو فرعون پر غلبہ عطا فرمایا۔ پس ہم اس کی تعظیم میں روزہ رکھتے ہیں۔ اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ ہم موسیٰ علیہ السلام کے تم سے زیادہ حقدار ہیں۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے روزہ رکھنے کا حکم دیا۔‘‘ (صحیح بخاری)
ابو غلیط بن خلف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے گھر پر ایک چڑیا دیکھی تو فرمایا یہ پہلا پرندہ ہے جس نے عاشورہ کے دن روزہ رکھا۔ حضرت قیس ابن عبادہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔ عاشورہ کے دن جنگلی جانور بھی روزہ رکھتے ہیں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ ماہ رمضان کے بعد جس مہینے کے روزے افضل ہیں وہ محرم ہے اور فرض نماز کے بعد عاشورہ کی رات میں نماز پڑھنا افضل ہے۔ (صحیح مسلم)
حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یوم عاشورہ کے روزے کا پوچھا گیا تو آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا : ’’یہ گزشتہ سال کے گناہوں کو مٹادیتا ہے‘‘۔ (صحیح مسلم، کتاب صیام باب استحباب صیام ثلاثہ)
عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے علاوہ عاشورہ سے ایک دن پہلے اور ایک دن بعد بھی روزہ رکھنا افضل ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : یہودیوں کے خلاف تم نویں، دسویں اور گیارہوں محرم کا روزہ رکھو۔ ( امام احمد بن حنبل)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی دوسری حدیث مبارکہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا’’اگر میں زندہ رہا تو نویں، دسویں محرم کا روزہ رکھنے کا حکم دونگا۔ (شعب الایمان۔ ازامام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ )
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’جو شخص ذوالحجہ کے آخری اور محرم کے پہلے دن روزہ رکھے اس نے گزشتہ سال کا اختتام اور نئے سال کا آغاز روزے سے کیا اور اللہ تعالیٰ اسے پچاس سالوں کا کفارہ بنادے گا۔ (غنیۃ الطالبین)