حضرت یحییٰ علیہ السلام کے مناقب کا بیان

128/ 1. عَنْ کَعْبٍ رضی الله عنه قَالَ: کَانَ يَحْيَی بْنُ زَکَرِيَا سَيِّدًا، وَحَصُوْرًا وَکَانَ لَا يَقْرُبُ النِّسَاءَ وَلَا يَشْتَهِيْهُنَّ وَکَانَ شَابًّا حُسْنَ الْوَجْهِ وَالصُّوْرَةِ لَيِّنَ الْجَنَاحِ، قَلِيْلَ الشَّعْرِ، قَصِيْرَ الْأَصَابِعِ، طَوِيْلَ الْأَنْفِ، أَقْرَنَ الْحَاجَبَيْنِ، دَقِيْقَ الصَّوْتِ، کَثِيْرَ الْعِبَادَةِ، قَوِيًّا فِي طَاعَةِ اﷲِ.
رَوَاهُ الْحَاکِمُ.
الحديث رقم: أَخرجه الحاکم في المستدرک، 2/ 647، الرقم: 4150، والنووي في تهذيب الأسماء، 2/ 449.
’’حضرت کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت یحییٰ بن زکریا علیہما السلام سردار اور پاکدامن تھے اور وہ عورتوں کے قریب تک نہ جاتے تھے اور نہ ہی عورتوں کی خواہش رکھتے تھے اور آپ خوبصورت شکل و صورت والے نوجوان تھے جو جھکے ہوئے کندھوں والے (یعنی نہایت متواضع)، کم بالوں، چھوٹی انگلیوں، اونچی ناک اور ملی ہوئی پلکوں والے، باریک آواز والے، بہت زیادہ عبادت گزار اور اﷲ تعالیٰ کی اطاعت میں پختہ تھے۔‘‘
اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے۔
129/ 2. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : کُلُّ بَنِي آدَمَ يَلَقَی اﷲَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِذَنْبٍ، وَقَدْ يُعَذِّبُهُ إِنْ شَاءَ أَوْ يَرْحَمُهُ، إِلَّا يَحْيَی بْنُ زَکَرِيَا عليهما السلام فَإِنَّهُ کَانَ سَيِّدًا، وَحُصُوْرًا، وَنَبِيًّا مِنَ الصَّالِحِيْنَ، وَأَهْوَی النَّبِيُّ صلی الله عليه واله وسلم إِلَی قََذَاةِ مِنَ الْأَرْضِ فَأَخَذَهَا وَقَالَ: ذَکَرَهُ مِثْلَ هَذِهِ الْقَذَاةِ.
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَابْنُ عَدِيٍّ.
الحديث رقم: أَخرجه الطبراني في المعجم الأَوسط، 6/ 333، الرقم: 6556، وابن عدي في الکامل، 2/ 234، الرقم: 412، والخطيب في موضح أوهام الجمع والتفريق، 2/ 80، والعسقلاني في لسان الميزان، 2/ 177، والقرطبي في الجامع لأَحکام القرآن، 4/ 79، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 1/ 362، والهيثمي في مجمع الزوائد، 8/ 209.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: تمام بنی آدم روزِ قیامت اپنے اپنے گناہوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہوں گے اور اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو انہیں عذاب دے گا یا ان پر رحم فرمائے گا، سوائے حضرت یحییٰ بن زکریا علیہ السلام کے۔ پس بے شک آپ علیہ السلام سردار، پاکیزہ و بلند کردار اور ایک صالح نبی تھے۔ پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے جھک کر ایک تنکا پکڑا اور فرمایا: کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حضرت یحییٰ بن زکریا علیہ السلام (کے مناقب) کا فقط اس تنکے کے برابر ذکر کیا ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام طبرانی اور ابن عدی نے روایت کیا ہے