حضرت یونس علیہ السلام کے مناقب کا بیان
101/ 1. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه واله وسلم قَالَ: لَا يَنْبَغِي لِعَبْدٍ أَنْ يَقُولَ: أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّی وَنَسَبَهُ إِلَی أَبِيْهِ وَذَکَرَ النَّبِيُّ صلی الله عليه واله وسلم لَيْلَةَ أَسْرِيَ بِهِ فَقَالَ: مُوسَی آدَمُ طُوَالٌ کَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوئَةَ وَقَالَ: عِيْسَی جَعْدٌ مَرْبُوعٌ وَذَکَرَ مَالِکًا خَازِنَ النَّارِ وَذَکَرَ الدَّجَّالَ.
مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَهَذَا لَفْظُ الْبُخَارِيِّ.
الحديث رقم: أَخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: الأَنبياء، باب: قول اﷲ تعالی: وهل أَتاک حديث موسی، 3/ 1244، الرقم: 3215، ومسلم في الصحيح، کتاب: الفضائل، باب: في ذکر يونس، 4/ 1846، الرقم: 2377، وأَحمد بن حنبل في المسند، 1/ 342، الرقم: 3179، وابن حبان في الصحيح، 14/ 134، الرقم: 6241، وابن منده في الإيمان، 2/ 735، الرقم: 720، وأَبو عوانة في المسند، 1/ 131، الرقم: 390.
’’حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: کسی بندے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ یہ کہے: میں حضرت یونس بن متيَ علیہ السلام سے بہتر ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے انہیں ان کے والد کی طرف منسوب فرمایا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے شبِ اسراء کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: حضرت موسیٰ علیہ السلام دراز قد کے مالک تھے گویا آپ علیہ السلام قبیلہ شنؤہ کے ایک فرد ہیں اور فرمایا: حضرت عیسیٰ علیہ السلام گھنگریالے بالوں والے اور میانہ قد تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے داروغہ جہنم اور دجّال کا ذکر بھی فرمایا۔‘‘
یہ حدیث متفق علیہ ہے اور الفاظ امام بخاری کے ہیں۔
102/ 2. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه واله وسلم قَالَ: لَا يَنْبَغِي لِعَبْدٍ أَنْ يَقُولَ: أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّی. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
وفي رواية لهما: قَالَ: مَنْ قَالَ: أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّی فَقَدْ کَذَبَ.
الحديث رقم: أَخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: الأَنبياء، باب: قول اﷲ تعالی: وإن يونس لمن المرسلين، 3/ 1255، الرقم: 3234، وفي کتاب: تفسير القرآن، باب: قوله: إنا أَوحينا إليک کما أَوحينا إلی نوح، 4/ 1681، الرقم: 4327. 4328، ومسلم في الصحيح، کتاب: الفضائل، باب: في ذکر يونس، 4/ 1846، الرقم: 2376، والترمذي في السنن، کتاب: الصلاة عن رسول اﷲ صلی الله عليه واله وسلم، باب: ماجاء في کراهية الصلاة بعد العصر وبعد الفجر، 1/ 343. 344، الرقم: 183، وفي کتاب: تفسير القرآن عن رسول اﷲ صلی الله عليه واله وسلم، باب: ومن سورة الزمر، 5/ 373، الرقم: 3245، وقال: هذا حديث حسن صحيح، وابن ماجة في السنن، کتاب: الزهد، باب: ذکر البعث، 2/ 1428، الرقم: 4274، والنسائي في السنن الکبری، 6/ 341، الرقم: 11167، وأَحمد بن حنبل في المسند، 1/ 405، الرقم: 9244.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: کسی شخص کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ یہ کہے کہ میں یونس بن متی سے بہتر ہوں۔‘‘
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
اور متفق علیہ روایت میں ہی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص یہ کہے کہ میں یونس بن متی سے بہتر ہوں تو وہ جھوٹا ہے۔‘‘
103/ 3. عَنْ سَعْدٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : دَعْوَةُ ذِي النُّوْنِ إِذْ دَعَا وَهُوَ فِي بَطْنِ الْحُوْتِ: {لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَکَ إِنِّي کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِيْنَ}، [الأَنبياء، 21:87]، فَإِنَّهُ لَمْ يَدْعُ بِهَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ فِي شَيئٍ قَطُّ إِلَّا اسْتَجَابَ اﷲُ لَهُ.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنِّسَائِيُّ وَأَحْمَدُ وَالْحَاکِمُ وَالْبَيْهَقِيُّ.
الحديث رقم: أَخرجه الترمذي في السنن، کتاب: الدعوات عن رسول اﷲ صلی الله عليه واله وسلم، باب: ما جاء في عقد التسبيح باليد، 5/ 529، الرقم: 3505، والنسائي في السنن الکبری، 6/ 168، الرقم: 10490. 10492، وأحمد بن حنبل في المسند، 1/ 170، الرقم: 1462، وأبويعلی في المسند، 2/ 110، الرقم: 772، والبزار في المسند، 3/ 363، الرقم: 1163، 4/ 25، الرقم: 1186، والحاکم في المستدرک، 2/ 637، الرقم: 4121، والبيهقي في شعب الإيمان، 1/ 432، الرقم: 620، والنسائي في عمل اليوم والليلة، 1/ 416، الرقم: 656، والمقدسي في الأحاديث المختارة، 3/ 234. 235، والديلمي في مسند الفردوس، 2/ 213، الرقم: 3042، والعسقلاني في فتح الباری، 11/ 225، والمنذري في الترغيب والترهيب، 2/ 319، الرقم: 2545، وقال: صحيح الإسناد.
’’حضرت سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: ذوالنون (حضرت یونس) علیہ السلام کی وہ دعا جو آپ علیہ السلام نے مچھلی کے پیٹ میں کی تھی یہ ہے: {لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَکَ إِنِّي کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِيْنَ} ’’اے اﷲ! تیرے سوا کوئی معبود نہیں تیری ذات پاک ہے، بے شک میں ہی (اپنی جان پر) زیادتی کرنے والوں میں سے تھا۔‘‘ پس بے شک جو بھی مسلمان جب بھی کسی چیز کے بارے میں یہ دعا کرتا ہے تو اﷲ تعالیٰ اس کی یہ دعا قبول فرماتا ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام ترمذی، نسائی، احمد، حاکم اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
104/ 4. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما: أَنَّ رَسُولَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم قَالَ: مَا مِنْ أَحَدٍ مِنْ وَلَدِ آدَمَ إِلَّا قَدْ أَخْطَأَ أَوْ هَمَّ بِخَطِيْئَةٍ لَيْسَ يَحْيَی بْنَ زَکَرِيَا وَمَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَقُولَ: أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّي عليه السلام .
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُويَعْلَی وَالْبَيْهَقِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ.
الحديث رقم: أَخرجه أَحمد بن حنبل في المسند، 1/ 291، 295، 301، 320، الرقم: 2654، 2689، 2736، 2945، وابن أَبي شيبة في المصنف، 6/ 345، الرقم: 31907، وأَبو يعلي في المسند، 4/ 418، الرقم: 2544، والبيهقي في السنن الکبری، 10/ 186، والطبراني في المعجم الکبير، 12/ 216، الرقم: 12933، والعسقلاني في تلخيص الحبير، 4/ 199، الرقم: 2110، وابن الملقن في خلاصة البدر المنير، 2/ 440، الرقم: 2903.
’’حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد میں سے کوئی بھی ایسا نہیں ہے جس نے خطا نہ کی ہو یا خطا کا ارادہ نہ کیا سوائے حضرت یحییٰ بن زکریا علیہ السلام کے اور کسی کے لئے یہ روا نہیں ہے کہ وہ یہ کہے: میں یونس بن متی علیہ السلام سے بہتر ہوں۔‘‘‘
اس حدیث کو امام احمد، ابن ابی شیبہ، ابویعلی، بیہقی اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔
105/ 5. عَنِ الْحَسَنِ رضی الله عنه قَالَ: لَمَّا وَقَعَ يُوْنُسُ فِي بَطْنِ الْحُوْتِ ظَنَّ أَنَّهُ الْمَوْتُ فَحَرَّکَ رِجْلَيْهِ فَإِذَا هِيَ تَتَحَرَّکَ فَسَجَدَ وَقَالَ: يَا رَبِّ، اتَّخَذْتُ لَکَ مَسْجِدًا فِي مَوْضِعٍ لَمْ يَسْجُدْ فِيْهِ أَحَدٌ قَطُّ.
رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَالطَّبَرِيُّ.
الحديث رقم: أَخرجه الحاکم في المستدرک، 2/ 639، الرقم: 4129، والطبري في جامع البيان، 17/ 81، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 3/ 193، 4/ 22.
’’حضرت حسن رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب حضرت یونس علیہ السلام مچھلی کے پیٹ میں چلے گئے تو آپ کو یہ گمان گزرا کہ وہ فوت ہو گئے ہیں پس (یہ سوچ کر) انہوں نے اپنی ٹانگ کو حرکت دی تو وہ حرکت کرتی تھی۔ پس (وہیں) آپ (خدا کے حضور) سجدہ ریز ہو گئے اور عرض کیا: اے میرے رب! میں نے تیرے لئے ایسی جگہ کو سجدہ گاہ بنایا ہے جہاں کسی شخص نے کبھی سجدہ نہیں کیا۔‘‘
اس حدیث کو امام حاکم اور طبری نے روایت کیا ہے۔
106/ 6. عَنْ کَعْبٍ رضی الله عنه قَالَ: وَکَانَ يُوْنُسُ بْنُ مَتَّی الَّذِي سَمَّاهُ اﷲُ ذَالنُّوْنِ فَقَالَ: {وَذَالنُّونِ إِذْ ذَهَبَ مُغَاضِبًا فَظَنَّ أَنْ لَنْ نَقْدِرَ عَلَيْهِ فَنَادَی فِي الظُّلُمَاتِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَکَ إِنِّي کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِيْنَ}، [الأَنبياء، 21:87]، فَاسْتَجَابَ اﷲُ لَهُ فَنَجَّاهُ مِنَ الْغَمِّ مِنْ ظُلْمَاتٍ ثَـلَاثٍ: ظُلْمَةُ اللَّيْلِ، وَظُلْمَةُ الْبَحْرِ، وَظُلْمَةُ بَطْنِ الْحُوْتِ الحديث. رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ.
الحديث رقم: أَخرجه الحاکم في المستدرک، 2/ 637، الرقم: 4120، و ابن أبي شيبة في المصنف، 6/ 339، الرقم: 31869، والطبري في جامع البيان، 17/ 80، وفي تاريخ الأمم والملوک، 1/ 377، والقرطبي في الجامع لأحکام القرآن، 11/ 333، 15/ 131، والسيوطي في الجلالين، 1/ 429، الرقم: 87.
’’حضرت کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت یونس بن متی علیہ السلام جنہیں اﷲ تعالیٰ نے ذوالنون (مچھلی والے) کا نام دیا اور فرمایا: ’’اور ذوالنون (مچھلی کے پیٹ والے نبیں کو بھی یاد فرمایئے) جب وہ (اپنی قوم پر) غضبناک ہو کر چل دیئے۔ پس انہوں نے یہ خیال کر لیا کہ ہم ان پر (اس سفر میں) کوئی تنگی نہیں کریں گے۔ پھر انہوں نے تاریکیوں میں (پھنس کر) پکارا کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تیری ذات پاک ہے۔ بے شک میں ہی (اپنی جان پر) زیادتی کرنے والوں میں سے تھا۔‘‘ پس اﷲ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرمائی اور انہیں تین تاریکیوں کے غم سے نجات دلائی۔ (اور تین تاریکیاں یہ تھیں:) رات کی تاریکی اور سمندر کی تاریکی اور مچھلی کے پیٹ کی تاریکی الحدیث۔‘‘
اس حدیث کو امام حاکم اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔