حضرت ادریس علیہ السلام کے مناقب کا بیان
65/ 1. عَنْ أَمِّ سَلَمَةَ رضي اﷲ عنها: أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم قَالَ: إِنَّ إِدْرِيْسَ عليه السلام کَانَ صَدِيْقًا لِمَلَکِ الْمَوْتِ، فَسَأَلَهُ أَنْ يُرِيَهُ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ، فَصَعِدَ بِإِدْرِيْسَ، فَأَرَاهُ النَّارَ، فَفَزِعَ مِنْهَا وَکَادَ يُغْشَی عَلَيْهِ، فَالْتَفَّ عَلَيْهِ مَلَکُ الْمَوْتِ بِجَنَاحِهِ، فَقَالَ مَلَکُ الْمَوْتِ: أَلَيْسَ قَدْ رَأَيْتَهَا؟ قَالَ: بَلَی، وَلَمْ أَرَ کَالْيَوْمِ قَطُّ، ثُمَّ انْطَلَقَ بِهِ حَتَّی أَرَاهُ الْجَنَّةَ فَدَخَلَهَا، فَقَالَ مَلَکُ الْمَوْتِ: انْطَلِقْ فَقَدْ رَأَيْتَهَا، قَالَ: إِلَی أَيْنَ؟ قَالَ مَلَکُ الْمَوْتِ: حَيْثُ کُنْتَ، قَالَ إِدْرِيْسُ: لَا، وَاﷲِ لَا أَخْرُجُ مِنْهَا بَعْدَ أَنْ دَخَلْتُهَا، فَقِيْلَ لِمَلَکِ الْمَوْتِ: أَلَيْسَ أَنْتَ أَدْخَلْتَهُ إِيَاهَا؟ وَإِنَّهُ لَيْسَ لِأَحَدٍ دَخَلَهَا أَنْ يَخْرُجَ مِنْهَ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالدَّيْلَمِيُّ.
الحديث رقم: أَخرجه الطبراني في المعجم الأَوسط، 7/ 201، الرقم: 7269، والديلمي في مسند الفردوس، 1/ 224، الرقم: 862، والهيثمي في مجمع الزوائد، 8/ 200.
’’حضرت اُمِ سلمہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: بے شک حضرت ادریس علیہ السلام ملک الموت (حضرت عزرائیل علیہ السلام ) کے دوست تھے، پس انہوں نے عزرائیل علیہ السلام سے کہا کہ وہ انہیں جنت اور دوزخ کی سیر کرائیں، سو ملک الموت حضرت ادریس علیہ السلام کو لے کر بلند ہوئے اور انہیں دوزخ دکھائی، وہ اس سے خوفزدہ ہو گئے اور قریب تھا کہ وہ بے ہوش ہو جاتے، کہ ملک الموت نے انہیں اپنے پروں کی لپیٹ میں لے لیا۔ ملک الموت نے کہا: کیا آپ نے اسے دیکھا نہیں ہے؟ انہوں نے فرمایا: کیوں نہیں، میں نے کبھی آج کے (خوفناک) دن جیسا دن نہیں دیکھا۔ پھر وہ انہیں لے کر چلا یہاں تک کہ اس نے حضرت ادریس علیہ السلام کو جنت دکھائی، وہ اس میں داخل ہو گئے، پھر ملک الموت نے کہا: اب آگے چلیں؟ آپ نے اِسے دیکھ لیا ہے۔ انہوں نے فرمایا: کہاں جانا ہے؟ ملک الموت نے کہا: جہاں آپ تھے۔ (یعنی واپس دنیا میں) حضرت ادریس علیہ السلام نے کہا: نہیں، خدا کی قسم، میں اس میں داخل ہونے کے بعد اس سے کبھی نہیں نکلوں گا، تو ملک الموت سے (اللہ تعالیٰ کی طرف سے) کہا گیا: کیا تو نے انہیں اس جنت میں داخل نہیں کیا؟ اور یہ ایسی چیز ہے کہ جو اس میں ایک بار داخل ہو جاتا ہے پھر وہ وہاں سے نہیں نکلتا۔‘‘‘
اس حدیث کو امام طبرانی اور دیلمی نے روایت کیا ہے