آپ رضی اللہ عنہ کے لئے ﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضا اور محبت کا مژدہ جانفزا

Share:

24. عَنْ جَابِرٍ، قَالَ أُتِيَ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم بِجَنَازَةِ رَجُلٍ لِيُصَلِيَّ عَلَيْهِ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ، فَقِيْلَ يَا رَسُوْلَ اﷲِ صلي اﷲ عليک و سلم مَا رَأَيْنَاکَ تَرَکْتَ الصَّلَاةَ عَلٰي أَحَدٍ قَبْلَ هَذَا؟ قَالَ : إِنَّهُ کَانَ يُبْغِضُ عُثْمَانَ فَأَبْغَضَهُ اﷲُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.

’’حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ایک جنازہ لایا گیا کہ آپ اس پر نماز پڑھیں مگر آپ نے اس پر نماز نہیں پڑھی عرض کیا گیا یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم ہم نے آپ کو کسی کی نمازِ جنازہ چھوڑتے نہیں دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : یہ عثمان سے بغض رکھتا تھا تو اﷲ نے بھی اس سے بغض رکھا ہے۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم 24 : أخرجه الترمذي في الجامع الصحيح، کتاب المناقب، باب في مناقب عثمان، 5 / 630، الحديث رقم : 3709، و ابن أبي عاصم في السنة، 2 / 596، الحديث رقم : 1312.

25. عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ : إِنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم قَامَ. يعْنِي يَوْمَ بَدْرٍ فَقَالَ : إِنَّ عُثْمَانَ انْطَلَقَ فِي حَاجَةِ اﷲِ وَحَاجَةِ رَسُولِ اﷲِ، وَإِنِّي أُبَايِعُ لَهُ، فَضَرَبَ لَهُ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم بِسَهْمٍ، وَلَمْ يَضْرِبْ لِأَحَدٍ غَابَ غَيْرُهُ. رَوَاهُ أَبُوْدَاؤْدَ.

’’حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہین کہ بے شک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بدر والے دن کھڑے ہوئے اور فرمایا : بے شک عثمان اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کام میں مصروف ہے اور بے شک میں اس کی بیعت کرتا ہوں اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مال غنیمت میں سے بھی آپ رضی اللہ عنہ کا حصہ مقرر کیا اور آپ کے علاوہ جو کوئی اس دن غائب تھا اس کے لئے حصہ مقرر نہیں کیا۔ اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم 25 : أخرجه أبوداؤد، کتاب الجهاد، باب فيمن جاء بعد الغيثمه لاسهم له، 3 / 74، الحديث رقم : 2726، و الطحاوي في شرح معاني الآثار، 3 / 244

26. عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ : قَالَ لِيْ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : أُدْعُوْا إِلَيَّ بَعْضَ أَصْحَابِيْ، قُلْتُ : أَبُوْ بَکْرِ؟ قَالَ : لَا، قُلْتُ عُمَرُ قَالَ : لَا قُلْتُ : ابْنُ عَمِّکَ عَلِيُّ؟ قَالَ : لَا قَالَتْ : قُلْتُ : عُثْمَانُ؟ قَالَ : نَعَمْ فَلَمَّا جَاءَ قَالَ : تَنَحَّيْ فَجَعَلَ يُسَارُّهُ وَلَوْنُ عُثْمَانَ يَتَغَيَرُ، فَلَمَّا کَانَ يَوْمُ الدَّارِ وَ حُصِرَ فِيْهَا قُلْنَا : يَا أَمِيْرَ الْمُؤْمِنِيْنَ أَلَا تُقَاتِلُ؟ قَالَ : لَا إِنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم عَهِدَ إِليَّ عَهْدًا وَ إِنِّي صَابِرٌ نَفْسِيْ عَلَيْهِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَ أَبُوْيَعْلَي.

’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنھا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا : میرے بعض صحابہ کو میرے پاس بلاؤ میں نے عرض کیا یا رسول اﷲ! ابو بکر رضی اللہ عنہ کو بلاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا۔ پھر میں نے عرض کیا : عمر رضی اللہ عنہ کو؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : نہیں پھر میں نے عرض کیا آپ کے چچا کے بیٹے علی رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : نہیں پھر میں نے عرض کیا عثمان کو؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ہاں پس جب وہ آگئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (اے عائشہ) ذرا پیچھے ہو کر بیٹھ جاؤ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان سے سر گوشی فرمانے لگے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا رنگ تبدیل ہونے لگا پھر یوم دار (جس دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھرکا محاصرہ کیا گیا) آیا اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اس میں محصور ہوگئے ہم نے کہا اے امیر المؤمنین آپ قتال نہیں کریں گے؟ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : نہیں بے شک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے (اس دن کی) وصیت فرمائی تھی اور میں اس وصیت پر صبر کرنے والا ہوں۔ اس حدیث کو امام احمد بن حنبل اور ابويعلي نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم 26 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 6 / 51، الحديث رقم : 24298، و الحاکم في المستدرک، 3 / 106، الحديث رقم : 4543، وأبويعلي في المسند، 8 / 234، الحديث رقم : 4805، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، 1 / 494، الحديث رقم : 804.

27. عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ قَالَ : دَخَلَتْ عَلَيَ رُقَيَةُ بِنْتُ النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم وَ فِيْ يَدِهَا مُشْطٌ فَقَالَتْ : خَرَجَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم مِنْ عِنْدِي آنِفًا رَجَّلْتُ رَأْسَهُ فَقَالَ : کَيْفَ تَجِدِيْنَ أَبَا عَبْدَ اﷲِ؟ قُلْتُ خَيْرَ الرِّجَالِ، قَالَ : أَکْرِمِيْهِ فَإِنَّهُ مِنْ أَشْبَهِ أَصْحَابِيْ بِيْ خُلُقًا. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ رقیہ بنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس آئیں اور ان کے ہاتھ میں کنگا تھا۔ انہوں نے فرمایا : کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابھی ابھی میرے پاس سے گئے ہیں۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مبارک گیسو سنوارے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : (اے رقیہ) تم ابو عبد اﷲ (یعنی عثمان) کو کیسا پاتی ہو؟ میں نے عرض کیا : بہترین انسان۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اس کی عزت بجا لاؤ، بے شک وہ میرے صحابہ میں سے خلق کے اعتبار سے سب سے زیادہ میرے مشابہ ہے اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم 27 : أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 1 / 76، الحديث رقم : 99، وهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 81، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، 1 / 510، الحديث رقم : 834.

28. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ أُمَّ کَلْثُوْمٍ جَاءَ تْ إِلَي رَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم فَقَالَتْ : يَا رَسُوْلَ اﷲِ! زَوْجُ فَاطِمَةَ خَيْرٌ مِنْ زَوْجِيْ؟ فَأَسْکَتَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم مَلِياً ثُمَّ قَالَ : زَوْجُکِ يُحِبُّ اﷲَ وَرَسُوْلَهُ وَ يُحِبُّهُ اﷲُ وَرَسُوْلُهُ، وَ أَزِيْدُکَ لَوْ قَدْ دَخَلْتِ الْجَنَّةَ فَرَأَيْتِ مَنْزِلَةً، لَمْ تَرَي أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِي يَعْلُوْهُ فِي مَنْزِلَتِهِ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْأَوْسَطِ.

’’حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ام کلثوم رضی اﷲ عنھا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئیں اور کہا یا رسول اﷲ! کیا فاطمہ کا شوہر میرے شوہر سے بہتر ہے؟ توحضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھوڑی دیر کے لئے خاموش رہے پھر فرمایا : تمہارا خاوند اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کرتا ہے اور اﷲ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سے محبت کرتے ہیں اور تمہارے لئے میں مزید اضافہ فرماتا ہوں کہ اگر تو جنت میں داخل ہو تو تو ایک ایسا مقام دیکھے گی کہ میرے صحابہ میں سے کسی کو اس مقام پر نہیں پائے گی۔ اس کو طبرانی نے ’’المعجم الاوسط‘‘ میں بیان کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم 28 : أخرجه الطبراني في المعجم الاوسط، 2 / 212، الحديث رقم : 1764، و الطبراني في مسند الشاميين، 1 / 99، الحديث رقم : 148، والهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 88

Share: